بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 ربیع الثانی 1446ھ 15 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

نفلی یا واجب صدقہ عالم دین کو دیا جاسکتا ہے؟


سوال

(۱) کیا کسی عالم دین کو کو نفلی صدقہ دیا جا سکتا ہے؟

(۲) کیا کسی مستحق عالم دین کو واجب صدقہ دیا جا سکتا ہے؟

جواب

(۱) نفلی صدقہ، ہدیہ کے حکم میں ہوتا ہے، یہ مال دار اور غریب ہر ایک کو دیا جاسکتا ہے، لہذا عالمِ دین امیر ہو یا غریب اسے نفلی صدقہ دیا جاسکتا ہے۔

(۲) مستحق عالمِ دین کو صدقۂ واجبہ دیا جاسکتا ہے، بشرطیکہ تنخواہ وغیرہ میں بطورِ اجرت نہ دیا جائے۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار  (2 / 339):

"(قوله: أي مصرف الزكاة والعشر) ... وهو مصرف أيضا لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة كما في القهستاني."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200419

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں