آج کل حرمانِ زکاۃ کا نصاب کتنا ہے؟ یعنی کتنا مال کسی کے پاس موجود ہو تو وہ زکاۃ وصول کرنے سے محروم ہوگا؟
جس مسلمان کے پاس اس کی بنیادی ضرورت و استعمال ( یعنی رہنے کا مکان، گھریلو برتن، کپڑے وغیرہ)سے زائد، نصاب کے بقدر (یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی موجودہ قیمت کے برابر) مال یا سامان موجود نہ ہو اور وہ سید/ عباسی نہ ہو، وہ زکاۃ کا مستحق ہے، اس کو زکاۃ دینا اور اس کے لیے ضرورت کے مطابق زکاۃ لینا جائز ہے؛ بصورتِ دیگر زکاۃ کا حق دار نہ ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202670
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن