میں پاکستان آرمی میں کام کرتا ہوں، ہماری تنخواہ سے کچھ رقم DSP Fund کے نام سے کاٹی جاتی ہے، اس فنڈ پر سالانہ سود ملتا ہے، کیا اس رقم ملنے والا سود لینا جائز ہے؟
صورتِ مسئولہ میں جب کہ ہر حال میں مذکورہ کٹوتی کی جاتی ہے تو اس صورت کا حکم یہ ہے کہ یہ فنڈ کمپنی کی طرف سے ملازمین کے لیے تبرع و انعام ہوتا ہے اور ملازمین کے لیے یہ لینا شرعاً جائز ہوتا ہے۔ احتیاطاً یہ اضافہ نہ لیا جائے تو بہترہے۔ اس سلسلے میں ادارہ سودی معاہدہ کرنے کا گناہ گار ہوگا، جب کہ ملازم کا اختیار نہ ہونے کی بنا پر اس کو گناہ نہ ملے گا۔
البتہ اگر ملازم جبری کٹوتی والی مقدار سے زیادہ رقم اپنی تنخواہ سے اپنے اختیار سے کٹواتا ہے تو اتنی رقم پر ملنے والا اضافہ وصول نہ کرے۔
تفسیر ابن کثیر میں ہے:
"{ولا تعاونوا على الاثم و العدوان}، یأمر تعالی عبادہ المؤمنین بالمعاونة علی فعل الخیرات وهوالبر و ترك المنکرات و هو التقوی، و ینهاهم عن التناصر علی الباطل و التعاون علی المآثم والمحارم".
(تفسیر ابن کثیر، ج:2، ص:10، ط:دارالسلام)
فتاوی شامی میں ہے:
"کل ما یؤدي إلی ما لایجوز لایجوز".
(ردالمحتار علی الدرالمختار، ج:6، ص:360، ط:ایچ ایم سعید)
فقط والله أعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنکس پر فتاویٰ ملاحظہ کیجیے:
ڈی ایس او پی فنڈ میں ملنے والے انٹرسٹ کا حکم
فتوی نمبر : 144202201320
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن