میں آرمی میں ملازمت کرتا ہوں، ہم ہر مہینہ ڈی ایس او پی فنڈ (DSOP fund) جمع کراتے ہیں جو کہ ہمیں ریٹائر ہونے کے بعد یکمشت مل جاتا ہے، اس رقم پر سالانہ انٹرسٹ لگتا ہے لیکن یہ انٹرسٹ فکس نہیں ہوتا، کسی سال زیادہ ہوتا ہے اور کسی سال کم ہوتاہے۔ کیا یہ انٹرسٹ حلال ہے، یا سود کے زمرے میں آکے حرام ہوجاتا ہے؟ جو فنڈ ہم جمع کرتے ہیں وہ 200 روپے لازمی جمع کرانا ہوتاہے جو ہر مہینہ خود بخود تنخواہ میں کاٹ دیا جاتا ہے جب کہ اپنی مرضی سے اس کو بڑھا بھی سکتے ہیں، مزید یہ کہ اگر وہ کسی سال انٹرسٹ نہ بھی لگائیں تو ہم کو کوئی اختیار نہیں کہ ہم ان سے پوچھ سکیں۔ براۓ مہربانی رہنمائی فرمائیں۔
صورتِ مسئولہ میں جتنی کٹوتی جبراً (غیر اختیاری) ہوتی ہے اس پر ملنے والی زائد رقم (انٹرسٹ) ملازم کے لیے لینا شرعاً جائز ہے اور جتنی رقم ملازم اپنی مرضی سے کٹواتا ہے اس پر ملنے والی زائد رقم (انٹرسٹ) لینا جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں:
جی پی فنڈ (GP Fund) کی مد میں سرکاری ادارے کی جانب سے ملنے والی اضافی رقم کا حکم
فتوی نمبر : 144110201732
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن