بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈی ایس او پی فنڈ میں ملنے والے انٹرسٹ کا حکم


سوال

میں آرمی میں ملازمت کرتا ہوں، ہم ہر مہینہ ڈی ایس او پی فنڈ (DSOP fund) جمع کراتے ہیں جو کہ ہمیں ریٹائر ہونے کے بعد یکمشت مل جاتا ہے، اس رقم پر سالانہ انٹرسٹ لگتا ہے لیکن یہ انٹرسٹ فکس نہیں ہوتا، کسی سال زیادہ ہوتا ہے اور  کسی سال کم ہوتاہے۔ کیا یہ انٹرسٹ حلال ہے، یا سود کے زمرے میں آکے حرام ہوجاتا ہے؟ جو فنڈ ہم جمع کرتے ہیں وہ 200 روپے لازمی جمع کرانا ہوتاہے جو ہر مہینہ خود بخود تنخواہ میں کاٹ دیا جاتا ہے جب کہ اپنی مرضی سے اس کو بڑھا بھی سکتے ہیں، مزید یہ کہ اگر وہ کسی سال انٹرسٹ نہ بھی لگائیں تو ہم کو کوئی اختیار نہیں کہ ہم ان سے پوچھ سکیں۔ براۓ مہربانی رہنمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جتنی کٹوتی جبراً (غیر اختیاری) ہوتی ہے اس پر ملنے والی زائد رقم (انٹرسٹ) ملازم کے لیے لینا شرعاً جائز ہے اور جتنی رقم ملازم اپنی مرضی سے کٹواتا ہے اس پر ملنے والی زائد رقم (انٹرسٹ) لینا جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں:

ڈی ایس پی فنڈ کا حکم

جی پی فنڈ

جی پی فنڈ (GP Fund) کی مد میں سرکاری ادارے کی جانب سے ملنے والی اضافی رقم کا حکم


فتوی نمبر : 144110201732

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں