بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈاکٹر اسرار احمد کے بیانات اور کتابوں سے استفادے کرنے کا حکم


سوال

ڈاکٹر اسرار احمدکےعقائد کیسے ہیں ؟ ان کے بیانات سننے اور کتابیں دیکھناکیسا ہے؟

جواب

ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم کے بعض افکار و نظریات قرآن ، حدیث اور اجماعِ امت کے خلاف ہیں، ان کی طرزِ فکر سےاختلاف کے ساتھ ان کی تحریرات سے استفادہ کی گنجائش اگرچہ ہے، لیکن عوام یا دینی علوم سے ناواقف افراد  چوں کہ ڈاکٹر صاحب  کے صحیح اور  قابلِ اشکال افکار کے درمیان تمییز و فرق کرنے کی صلاحیت  نہیں رکھتے ہیں؛ لہذا عوام اور نا پختہ افراد کے لیے ڈاکٹر صاحب  کے بیانات سننے ،کتابیں پڑھنےاور ان کی فکر کے حاملین کے دروس میں شرکت اور لٹریچر و تفسیر سے استفادہ سےجائز نہیں بلکہ اجتناب ضروری ہے،  مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر موجود فتوی ملاحظہ کیجیے۔فقط واللہ اعلم

ڈاکٹر اسرار احمد کے افکار و عقائد

قرآن مجید میں اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:

" فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ  ."(النساء:43)

"ترجمہ:سو اگرتم کو علم نہیں تو(دوسرے)اہل علم سے پوچھ دیکھو۔"(بیان القرآن)

صحیح بخاری میں ہے:

"عن ‌عبد الله بن عمرو بن العاص قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إن الله لا يقبض العلم انتزاعا ينتزعه من العباد، ولكن يقبض العلم بقبض العلماء، حتى إذا لم يبق عالما، ‌اتخذ ‌الناس ‌رءوسا ‌جهالا، فسئلوا فأفتوا بغير علم، فضلوا وأضلوا."

(كتاب العلم، باب كيف يقبض العلم،رقم الحديث:100، ج:1، ص:31، ط:دار طوق النجاة)

ترجمہ:"بے شک اللہ تعالیٰ اس علم کو اس طرح قبض نہیں کرے گا کہ بندوں کے سینوں سے چھین لے، بلکہ قبضِ علم کی صورت یہ ہوگی کہ اللہ تعالیٰ علماء کو اُٹھاتا رہے گا، یہاں تک کہ جب ایک عالم بھی باقی نہیں چھوڑے گا تو لوگ جاہلوں کو پیشوا بنالیں گے، ان سے سوالات ہوں گے، وہ بغیر جانے فتویٰ دیں گے، خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔"

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن ابن سيرين قال: ‌إن ‌هذا ‌العلم ‌دين فانظروا عمن تأخذون دينكم. رواه مسلم."

(كتاب العلم ، الفصل الثالث، رقم الحديث:273، ج:1، ص:90، ط:المكتب الاسلامي)

ترجمہ :" محمد بن سیرین مشہور تابعی سے منقول ہے  کہ:  یہ علم،  دین ہے ، پس تم دیکھ کہ کس شخص سے  اپنا دین حاصل کر رہے ہو۔"

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"(وعن ابن سيرين) : وهو محمد بن سيرين، مولى أنس بن مالك، وهو من مشاهير التابعين، وهو غير منصرف للعلمية، والمزيدتين على مذهب أبي علي في اعتبار مجرد الزائدتين (قال: ‌إن ‌هذا ‌العلم ‌دين) : اللام للعهد، وهو ما جاء به النبي - صلى الله عليه وسلم - لتعليم الخلق من الكتاب والسنة وهما أصول الدين (فانظروا عمن تأخذون دينكم) : المراد الأخذ من العدول والثقات، " وعن " متعلق بتأخذون على تضمين معنى تروون، ودخول الجار على الاستفهام هنا كدخوله في قوله تعالى{على من تنزل الشياطين}[الشعراء: 221] وتقديره أعمن تأخذون، وضمن انظر معنى العلم، والجملة الاستفهامية سدت مسد المفعولين تعليقا كذا حققه الطيبي. رواه مسلم ."

(كتاب العلم، ج:1، ص:336، ط:دارالفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406101401

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں