بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دیوبندی، بریلوی اور اہلِ حدیث میں سے حق پر کون ہے؟


سوال

آج کل بہت سے فرقے بن چکے ہیں اور ہرکوئی اپنے آپ کو صحیح  کہتا  ہے  اور دوسرے فرقے  کو گمراہ ، بدعتی کہتا ہے اور کفر تک کے فتوے لگا دیتا ہے،  میرا سوال یہ ہے  کہ  آج کے پر فتن دور میں کون صحیح  اور کون غلط؟ کیوں کہ بریلوی کہتے ہیں کہ اہلِ حدیث و دیو بندی گستاخ و مرتد ہیں جب کہ اہل حدیث  اور دیوبندی کہتے ہیں کہ بریلوی بدعتی ہیں۔

اب ہم جیسے کم علم لوگوں کو کون بتائے گا کہ کون صحیح اور کون غلط ہے؟ جب کہ ہر کوئی اپنی اپنی دلائل رکھتا ہے۔

جواب

نبی اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "میری امت پر بھی وہی حالات آئیں گے جیسے بنی اسرائیل پر آئے، جیسے ایک جوتا دوسرے جوتے کے برابر ہوتاہے، یہاں تک کہ اگر ان میں سے کسی شخص نے اپنی ماں سے اعلانیہ بدکاری کی ہوگی تو میری امت میں بھی ایسا شخص ہوگا جو یہ کام کرے، اور بنی اسرائیل بہتر فرقوں میں  بٹے اور میری امت تہتر فرقوں میں بٹے  گی، سب جہنم میں ہوں گے سوائے ایک جماعت کے، صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ وہ کون ہوں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جس طریقے پر  میں اور میرے صحابہ ہیں  (اس کے مطابق چلنے والی جماعت)۔  "

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام کی  امت مختلف فرقوں میں بٹے گی اور ان میں سے نجات پانے والا صرف وہ فرقہ ہوگا،  جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے طور  طریقوں پر عمل پیرا ہوگا، جس کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے   "ماأنا عليه وأصحابي" سے تعبیر فرمایا اور اسی کی دوسری تعبیر اہل سنت والجماعت ہے۔

اور الحمد للہ اہل سنت والجماعت کا صحیح مصداق علماء دیوبند اور  دیوبند سے تعلق رکھنے والے حضرات ہیں، جو کہ  "ماأنا عليه وأصحابي" پر کاربند ہیں اور اسی طرح جو شخص بھی ائمہ اربعہ امام ابوحنیفہ، امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ میں سے کسی ایک کی تقلید کرتا ہو اور جمہور علماء کرام اور فقہاء کرام کے مسلک اور مذہب پر عمل پیرا ہو، وہ بھی "اہل سنت والجماعت" میں داخل ہے۔

مزید تفصیل کے لیے مولونا محمد یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ کی کتاب "اختلافِ امت اور صراط مستقیم" مطالعہ فرمائیں۔

مزید دیکھیے:

کیا مسلمان کا دیوبندی یا بریلوی ہونا ضروری ہے؟

جامع ترمذی میں ہے:

"عن عبد الله بن عمرو قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليأتين على أمتي ما أتى على بني إسرائيل حذو النعل بالنعل، حتى إن كان منهم من أتى أمه علانيةً لكان في أمتي من يصنع ذلك، وإن بني إسرائيل تفرقت على ثنتين وسبعين ملةً وتفترق أمتي على ثلاث وسبعين ملةً، كلهم في النار إلا ملة واحدة، قالوا: ومن هي يا رسول الله؟ قال: «ما أنا عليه وأصحابي."

  (ج: 5، ص: 26، باب افتراق الأمة، ط: دار إحیاء التراث العربي)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"(ما أنا عليه وأصحابي) .، أي: هي ما أنا عليه وأصحابي، قيل: جعلها عين ما هو عليه مبالغة في مدحها وبيانا لباهر اتباعها حتى يخيل إنها عين ذلك المتبع، أو المراد بـ (ما) الوصفية على حد {ونفس وما سواها} [الشمس: 7] ، أي: القادر العظيم الشأن سواها، فكذا هنا المراد هم المهتدون المتمسكون بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين من بعدي، فلا شك ولا ريب أنهم هم أهل السنة والجماعة، وقيل: التقدير أهلها من كان على ما أنا عليه وأصحابي من الاعتقاد والقول والفعل، فإن ذلك يعرف بالإجماع، فما أجمع عليه علماء الإسلام فهو حق وما عداه باطل."

(كتاب الايمان، ج:1، ص:258، ط:دار الفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406100958

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں