مہتمم حضرات سال کے شروع میں داخلہ فارم پر داخلہ لینے والے طلبہ سے وکالت کے دستخط لیتے ہیں ،کیا اس کے بعد پورا سال زکوۃ کی رقم اپنی مرضی سے کہیں بھی لگا سکتے ہیں؟
صورت ِ مسئولہ میں مہتمم صاحب کے لیے داخلہ کے وقت طلبہ سے وکالت نامہ پر دستخط کرواکر پورے سال زکوۃ کی رقم اپنی مرضی سے جہاں چاہے استعمال کرنا جائز نہیں۔
فتاوی شامی میں ہے :
"ويشترط أن يكون الصرف (تمليكاً) لا إباحةً، كما مر (لا) يصرف (إلى بناء) نحو (مسجد و) لا إلى (كفن ميت وقضاء دينه).
وفي التمليك إشارة إلى أنه لا يصرف إلى مجنون وصبي غير مراهق إلا إذا قبض لهما من يجوز له قبضه كالأب والوصي وغيرهما، ويصرف إلى مراهق يعقل الأخذ، كما في المحيط قهستاني".
(کتاب الزکات،باب مصرف الزکاۃ والعشر،ج:2،ص:344،سعید)
فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے جامعہ کے ویب سائٹ پر موجود فتوٰی ملاحظہ کریں :
فتوی نمبر : 144507100616
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن