بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرونا وائرس کی وجہ سے مرنے والے مسلمان کو غسل دینے کا حکم


سوال

کرونا وائرس کی وجہ سے وفات پاجانے والے شخص کو غسل دیا جائے گا یا نہیں؟ اس مسئلےکی تفصیلا وضاحت فرما دیجیے۔ 

جواب

جو مسلمان کرونا وائرس و دیگر کسی وبائی مرض میں وفات پاجائے اُسے بھی دیگر اموات کی طرح  پانی سے سنت طریقے کے مطابق غسل دینا عام مسلمانوں کے ذمے  فرضِ  کفایہ ہے، مسح و  تیمم کرانا جائز نہیں، بیماری کے مضر اثرات سے بچنے کے لیے غسل کے پانی میں جراثیم کُش پاک ادویات کو بھی ملایا جاسکتا ہے۔

میت کا قریبی رشتہ دار اسے غسل دینے کا زیادہ حق دار ہے،  اگر کسی وجہ سے میت کے قریبی رشتہ دار یا عام مسلمانوں کو اس بات کی اجازت نہ دی جائے  کہ وہ میت کو غسل دیں تو میت کو پانی سے غسل دینا حکومتِ وقت کی ذمہ داری ہے، اگر خدانخواستہ وہ اس ذمہ داری کو  پورا نہ کرے  تو گناہ گار ہوگی،  اگر طبی ماہرین ایسے مریض کو غسل دینے کے لیے مخصوص قسم کا لباس پہننے کو ضروری قرار دیتے ہوں تو احتیاطی  تدبیر کے طور پر اس کا اہتمام کرنا چاہیے، اگر عوام اس کا انتظام نہ کرسکتی  ہو تو ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہ اشیاء فراہم کرے۔ فقط واللہ اعلم

تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

کرونا وائرس میں انتقال کرنے والے شخص کے غسل، کفن اور نمازِ جنازہ کا حکم


فتوی نمبر : 144107201143

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں