بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کرونا وائرس میں انتقال کرنے والا شہید ہے؟


سوال

اگر کرونا وائرس والا مریض فوت ہو جائے تو اسے غسل و کفن کیسے دیا جاے گا؟ کیا بغیر غسل و کفن کے اس کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی یا کہ نہیں؟ کیا کرونا وائرس سے مرنے والوں کو شہید  کہا جائے گا یا نہیں؟

جواب

کرونا وائرس کے مریض کو عام مرحومین کی طرح غسل اور کفن دیا جائے گا،  تاہم اگر مرض لاحق ہونے کا خطرہ ہو تو غسل اور تکفین کے عمل کے وقت خاص احتیاطی تدابیر اختیار کرلی جائیں۔ 

مزید  تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

کرونا وائرس میں انتقال کرنے والے شخص کے غسل، کفن اور نمازِ جنازہ کا حکم

جس شخص کا وبا میں انتقال ہوجائے اسے آخرت میں شہادت کا درجہ ملے گا، اس کے ساتھ دنیا میں شہیدوں والا معاملہ مثلاً غسل نہ دینا وغیرہ، نہیں کیا جائے گا۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (3 / 1132):

"وعن عائشة رضي الله عنها قالت: سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الطاعون فأخبرني: «أنه عذاب يبعثه الله على من يشاء وأن الله جعله رحمة للمؤمنين ليس من أحد يقع الطاعون فيمكث في بلده صابرًا محتسبًا يعلم أنه لايصيبه إلا ما كتب الله له إلا كان له مثل أجر شهيد». رواه البخاري."

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (3 / 1133):

"(يقع الطاعون) : صفة أحد، والراجع محذوف، أي: يقع في بلده. (فيمكث) أي: ذلك الأحد. (في بلده) قال الطيبي: عطف على يقع، وكذا ويعلم اهـ. فكان في نسخته ويعلم بالواو، وهو خلاف ما عليه الأصول، وأما قول ابن حجر: عطف على يمكث بحذف حرف العطف، فهو غير مرض. (صابرًا محتسبًا) : حالان من فاعل يمكث أي: يصبر وهو قادر على الخروج متوكلا على الله، طالبا لثوابه لا غير، كحفظ ماله أو غرض آخر. (يعلم) : حال آخر، أو بدل من يمكث. (أنه لايصيبه إلا ما كتب الله له) أي: من الحياة والممات. (إلا كان له مثل أجر شهيد) : خبر ليس والاستثناء مفرغ".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200039

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں