کرونا وائرس مرنے والے شہید ہیں، کیا اس کو کفن اور غسل دیا جائے گا یا نہیں؟
بنیادی طور پر شہید کی دو قسمیں ہیں:حقیقی اور حکمی۔
حقیقی شہید وہ کہلاتا ہے جس پر شہید کے دنیوی اَحکام لاگو ہوتے ہیں کہ اس کو غسل وکفن نہیں دیا جائے گا اور جنازہ پڑھ کر ان ہی کپڑوں میں دفن کر دیا جائے جن میں شہید ہوا ہے، مثلاً اللہ کے راستہ میں شہید ہونے والا، یا کسی کے ہاتھ ناحق قتل ہونے والا، بشرطیکہ وہ بغیر علاج معالجہ اور وصیت وغیرہ موقع پر ہی دم توڑجائے۔
اور حکمی شہید وہ کہلاتا ہے، جس کے بارے میں احادیث میں شہادت کی بشارت وارد ہوئی ہو، ایسا شخص آخرت میں تو شہیدوں کی فہرست میں شمار کیا جائے گا، البتہ دنیا میں اس پر عام میتوں والے اَحکام جاری ہوں گے، یعنی اس کو غسل دیا جائے گا اور کفن بھی پہنایا جائے گا۔
لہذا مذکورہ صورت میں جو شخص اس وبا میں وفات پاجائے وہ اخروی اعتبار سے شہید ہوگا، اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہی امید رکھی جائے گی کہ اسے شہادت کا اجر ملے گا، تاہم دنیاوی اعتبار سے اس کا حکم عام میت کی طرح ہوگا، اس کو غسل بھی دیا جائے گا اور کفن و دفن بھی عام میت کی طرح ہوگا۔
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:
کرونا وائرس میں انتقال کرنے والے شخص کے غسل، کفن اور نمازِ جنازہ کا حکم
قال في الدر:
"وَكُلُّ ذَلِكَ فِي الشَّهِيدِ الْكَامِلِ، وَإِلَّا فَالْمُرْتَثُّ شَهِيدُ الْآخِرَةِ وَكَذَا الْجُنُبُ وَنَحْوُهُ، وَمَنْ قَصَدَ الْعَدُوَّ فَأَصَابَ نَفْسَهُ، وَالْغَرِيقُ وَالْحَرِيقُ وَالْغَرِيبُ وَالْمَهْدُومُ عَلَيْهِ وَالْمَبْطُونُ وَالْمَطْعُونُ وَالنُّفَسَاءُ وَالْمَيِّتُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ وَمَنْ مَاتَ وَهُوَ يَطْلُبُ الْعِلْمَ، وَقَدْ عَدَّهُمْ السُّيُوطِيّ نَحْوَ الثَّلَاثِينَ". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144107201172
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن