بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرونا کی وبا میں ہسپتال میں کام کرنے والے عملہ کا روزہ رکھنا


سوال

کرونا کے ٹائم پر روزہ رکھنا کیسا ہے،  میں جرمنی کے ایک ہسپتال میں کام کرتا ہوں?

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر آپ کی ڈیوٹی خاص کرونا سے متاثرہ مریضوں کی دیکھ بھال کی نہیں ہے اور آپ صحت مند بھی ہیں تو  آپ کے لیے روزہ رکھنا شرعاً ضروری ہے اور جو ڈاکٹر یا نرس خاص کرونا سے متاثرہ مریضوں کی دیکھ بھال پر مامور ہوں تو ان   ڈاکٹرز اور نرسوں  کو  بھی چاہیے    اپنی ڈیوٹی کے اوقات  ایسے منظم کریں کہ ہرشخص کو روزے کی حالت میں کچھ وقت کام کرکے  کچھ  دیر آرام کا موقع مل سکے،  اس سلسلہ میں باہمی مشورہ سے کام لیں  اور ادارے  ان کے ساتھ تعاون کریں، اور منتظمین غیر مسلم ہیں تو انہیں اپنے مذہبی فریضہ کا بتاکر ڈیوٹی کے اوقات کا نظم بنانے کی درخواست کریں؛ تاکہ ماہِ مبارک  میں روزہ سے محرومی نہ ہو ، بیماری لگنے کے محض  امکان  یا خدشہ کی وجہ سے روزہ چھوڑنا محرومی کا باعث ہوگا، ایسے وقت میں اللہ پر یقین اور بھروسے کے ساتھ  کام کرنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی نصرت روزہ دار کے ساتھ  ہوتی ہے، نیز ڈاکٹرز اور نرسوں کو بھی چاہیے کہ سحر و افطار میں مقوی اور صحت افزا غذاؤں کا استعمال رکھیں۔   تاہم اگر  ادارے انہیں مجبورکریں اور خدانخواستہ ایمرجنسی کی  صورت ہو تو وہ شرعاً معذور ہوں گے، ایسی صورت میں بعد میں ان روزوں کی قضا لازم ہوگی، اور فی الحال اللہ کے حضور استغفار کرتے رہیں۔

مذکورہ مسئلہ کی مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر  جامعہ کا فتوی ملاحظہ فرمائیں :

کرونا وائرس میں مبتلا افراد اور ڈاکٹرز کے لیے روزہ، تراویح اور عید کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200831

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں