بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سگریٹ و حقہ نوشی کرنے والے کی امامت


سوال

جو شخص سگریٹ نوشی، حقہ یا شیشہ پیتا ہو،  اس شخص کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے ؟ ایسے شخص کو امام بنانا صحیح ہوگا؟

جواب

سیگریٹ  و  حقہ نوشی مکروہ ہے، اس سے منہ میں بد بو پیدا ہوتی ہے، منہ میں بدبو کے ساتھ نماز ادا کرنا مکروہ ہے، تاہم اگر نماز سے قبل اچھی طرح سے منہ صاف کرلیا جائے تو  نماز  کراہت سے خالی ہوگی، لہذا  صورتِ  مسئولہ میں  ایسے شخص کی امامت درست ہے، البتہ سگریٹ و حقہ نوشی اہلِ  علم  کے شایانِ  شان نہیں اور صلحاء و شرفاء کا طریقہ نہیں، اور امام کو خلافِ مروت و شرافت امور سے  بچنا چاہیے؛ لہذا   امام کو سگریٹ و حقہ نوشی سے  اجتناب کرنا چاہیے۔

المنهاج شرح صحيح مسلم بن الحجاج للنووي میں ہے:

"قال العلماء: ويلحق بالثوم والبصل والكراث كل ماله رائحة كريهة من المأكولات وغيرها، قال القاضي: ويلحق به من أكل فجلًا وكان يتجشى، قال: وقال ابن المرابط: ويلحق به من به بخر في فيه أو به جرح له رائحة، قال القاضي: وقاس العلماء على هذا مجامع الصلاة غير المسجد كمصلى العيد والجنائز ونحوها من مجامع العبادات، وكذا مجامع العلم والذكر والولائم ونحوها و لايلتحق بها الأسواق ونحوها."

(كتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب نهي من أكل ثوما أو بصلا أو كراثا أو نحوها،٥ / ٤٨، ط:   دار إحياء التراث العربي - بيروت)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"قال النووي: فيه تصريح بإباحة الثوم، لكن يكون لمن أراد حضور الجماعة ويلحق به كل ما له رائحة كريهة."

( كتاب الاطعمة، ٧ / ٢٧٠٧، ط: دار الفكر)

دیکھیے:

سگریٹ نوشی کرنے والے کی امامت کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200268

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں