ایک خاتون کے پاس حق مہر کا سونا موجود ہے جوکہ کئی سال قبل ان کو ملا ہے اب وہ زکاۃ کس حساب سے ادا کریں جب کہ خاتون سونا فروخت نہیں کرنا چاہتی؟
سونے کا نصاب ساڑھے سات تولہ ہے یعنی اگر کسی کی ملکیت میں صرف سونا ہو تو اس کے اوپر زکاۃ کی ادائیگی اس وقت لازم ہو گی جب اس سونے کی مقدار ساڑھے سات تولہ ہو، سونا کم ہونے کی صورت میں اس کی زکاۃ لازم نہیں ہو گی، ہاں! اگر سونے کے ساتھ کچھ چاندی یا کیش (بنیادی ضرورت کے علاوہ) بھی موجود ہو اور دونوں ملا کر ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت تک پہنچ جائے تو اس کی زکاۃ لازم ہوگی۔
اب صورتِ مسئولہ میں مذکورہ خاتون کے پاس جو سونا ہے اگر وہ ساڑھے سات تولہ یا اس سے زیادہ ہے تو اس کی زکاۃ کی ادائیگی کا طریقہ یہ ہے کہ سونے کی موجودہ مالیت معلوم کر کے اپنے پاس موجود سونے کی قیمت لگائے اور اس کا ڈھائی فیصد زکاۃ میں ادا کر دے۔ اگر گزشتہ کئی سالوں میں زکاۃ واجب تھی، لیکن ادا نہیں کی تو اس کے طریقے کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:
سونے کی گزشتہ سالوں کی زکات ادا کرنے کا طریقہ
اگر ان کے پاس زکاۃ ادا کرنے کے لیے فی الحال کوئی کیش نہیں ہے تو ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ زکاۃ کا حساب کر کے زکاۃ میں واجب الادا رقم اپنے پاس کہیں لکھ کر رکھ لیں اور جیسے جیسے کیش آتا رہے، زکاۃ ادا کرتی رہیں۔
اور اگر مذکورہ خاتون کے پاس ساڑھے سات تولہ سونے سے کم موجود ہے اور اس کے ساتھ بنیادی ضرورت سے زائد نقدی یا چاندی یا مالِ تجارت کچھ بھی نہیں ہے تو اس پر زکاۃ واجب نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201755
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن