بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹے کا باپ کو زکوٰۃ دینے کا حکم


سوال

 کیا بیٹا اپنے باپ کو اپنےذمہ زکات میں سے کچھ یا ساری رقم دے سکتا ہے؟ جب کہ باپ نے وہ رقم اپنی ہی بیٹی کی کسی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے استعمال کرنی ہو،اور ضرورت پوری کرنے  کے لیے مطلوب رقم کم پڑ رہی ہو؟

جواب

واضح رہے کہ زکات اپنے اصول (والدین ،دادا/دادی، نانا، نانی وغیرہ) وفروع(بیٹا/ بیٹی، پوتے /پوتی، نواسے/ نواسی وغیرہ) کو دینا جائز نہیں ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں بیٹے کا اپنے باپ کو زکات دینا جائز نہیں ہے۔ البتہ بھائی اپنی  مستحق زکوۃ بہن کو ضرورت کے مطابق زکوۃ دے سکتا ہے۔

فتاوی ھندیہ میں ہے:

"و لايدفع إلى أصله، وإن علا، وفرعه، وإن سفل كذا في الكافي."

(کتاب الزکاۃ، جلد 1 ،ص:188، ط: دار الفکر)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100871

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں