زکاۃکون لے سکتا ہے؟
جس مسلمان کے پاس اس کی بنیادی ضرورت و استعمال ( یعنی رہنے کا مکان ، گھریلوبرتن ،سواری، کپڑے وغیرہ)سے زائد، نصاب کے بقدر (یعنی صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی موجودہ قیمت کے برابر) مال یا سامان موجود نہ ہو اور وہ سید ، ہاشمی، عباسی، علوی، جعفری نہ ہو، وہ زکاۃ کا مستحق ہے،اس کو زکاۃ دینا اور اس کے لیے ضرورت کے مطابق زکاۃ لینا جائز ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"ويجوز دفعها إلى من يملك أقل من النصاب، وإن كان صحيحا مكتسبا كذا في الزاهدي"
(کتاب الزکاة ، الباب السابع فی المصارف جلد ۱ ص : ۱۸۹ ط : دارالفکر)
و فیہ ایضا :
"والشرط أن يكون فاضلا عن حاجته الأصلية، وهي مسكنه، وأثاث مسكنه وثيابه وخادمه، ومركبه وسلاحه.....الخ"
(کتاب الزکاة ، الباب السابع فی المصارف جلد ۱ ص : ۱۸۹ ط : دارالفکر)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144310101314
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن