بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بلڈنگ کی پہلی منزل میں ہونے والی جماعت میں خواتین کا تیسری منزل سے شریک ہونا


سوال

اگر مرد کی نماز کی جماعت عمارت  کی پہلی منزل  میں کھڑی ہو اور عورتیں ان کے ساتھ عمارت  کی تیسری  منزل   میں کھڑی ہوں، ا ب ان سب کی جماعت اور نماز  کیا صحیح ہو گی؟

جواب

واضح رہے کہ امام کی اقتدا  درست ہونے کے  لیے امام و مقتدی کا  متحد المکان ہونا ضروری ہوتا ہے، مسجد ،صحن مسجد ، مضافات مسجد،  اسی طرح سے مسجد کی تمام منزلیں متحد المکان شمار ہوتی ہیں، یعنی اگر کسی شخص نے مسجد کے صحن یا مسجد کی کسی منزل میں کھڑے ہوکر امام کی اقتدا کی تو اس کی اقتدا  درست ہوجائے گی، خواہ صفوں کا اتصال بالفعل ہو یا نہ ہو، اگر چہ صفوں کے درمیان خلا  رکھنا مکروہ ہوگا، تاہم جماعت سے  نماز  ادا ہوجائے گی، البتہ مسجد کے علاوہ کسی گھر یا بلڈنگ میں نماز باجماعت ادا کرتے ہوئے صفوں کے درمیان بالفعل اتصال ضروری ہے، جس کے نتیجہ میں بلڈنگ کی کسی منزل میں ادا کی جانے والی نماز میں شمولیت صرف اس صورت میں درست ہوگی  جب کہ صفوں میں اتصال ہو، پس اگر اتصال نہ ہو تو جماعت میں شرکت درست نہ ہوگی، لہذا صورتِ  مسئولہ بلڈنگ کی تیسری منزل سے  پہلی منزل کی جماعت میں شرکت درست نہیں، اس صورت میں خواتین کو چاہیے  کہ وہ انفرادی نماز ادا کرنے کا اہتمام کریں۔

مزید تفصیل کے  لیے دیکھیے:

گھر میں بچوں کے ساتھ جماعت، اتصالِ صفوف کا حکم

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (1 / 570):

"ولو صلى على رفوف المسجد إن وجد في صحنه مكانًا كره كقيامة في صف خلف صف فيه فرجة. قلت: وبالكراهة أيضا صرح الشافعية. قال السيوطي في [بسط الكف في إتمام الصف] : وهذا الفعل مفوت لفضيلة الجماعة الذي هو التضعيف لا لأصل بركة الجماعة، فتضعيفها غير بركتها، وبركتها هي عود بركة الكامل منهم على الناقص. اهـ.

ولو وجد فرجة في الأول لا الثاني له خرق الثاني لتقصيرهم، وفي الحديث «من سد فرجة غفر له» وصح «خياركم ألينكم مناكب في الصلاة» وبهذا يعلم جهل من يستمسك عند دخول داخل بجنبه في الصف ويظن أنه رياء، كما بسط في البحر".

و في الرد:

"(قوله: كقيامه في صف إلخ) هل الكراهة فيه تنزيهية أو تحريمية، ويرشد إلى الثاني قوله صلى الله عليه وسلم "ومن قطعه قطعه الله " ط.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (1 / 569):

"وعليه فلو وقف في الصف الثاني داخلها قبل استكمال الصف الأول من خارجها يكون مكروهًا."

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201039

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں