بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

Bitcmade کمپنی کا حکم


سوال

Bitcmade کمپنی کے ساتھ کام کرنا کیسا ہے؟

جواب

مذکورہ کمپنی کی تجارت کا مدار چوں کہ کرپٹو کرنسی پر ہے، (جیسا کہ مذکورہ کمپنی کی ویب سائٹ پر فراہم کردہ معلومات سے معلوم ہوتا ہے،) اور کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری جیسے خود کرنا جائز نہیں، ( دیکھیے: کرپٹو کرنسی منافع کی غرض سے خریدنا )

اسی طرح  کسی ایسی کمپنی میں سرمایہ کاری کرنا بھی جائز نہیں ہوگا  جس کی تجارت  کا  مدار کرپٹو کرنسی پر ہو، لہذا صورتِ  مسئولہ میں  bitcmade نامی کمپنی میں  سرمایہ کاری کرنا سائل کے لیے جائز نہ ہوگا۔

Bitcmade.net invites investors to mutually beneficial cooperation to obtain consistently high revenues from International market of crypto-currency, Stock Exchange, Forex industries. The world financial system has shown its inconsistency. Due to the mass of shortcomings in it, the world and individual countries in particular the last decades are experiencing serious economic shocks. The financial crisis has long outgrown the chronic form and its waves are repeated more and more often. Against this background for many serious businessmen crypto-currencies and Stock market for mutual settlements look much more attractive than dollars, euros and, much less. As a result of this preference, stable growth of the rate of the Crypto- currency and Stock market has become successful markets in the world.

فقه المعاملات میں ہے:

"يشترط في الموكل به -لصحة الوكالة - ثلاثة شروط:

(أحدها) أن يكون إتيانه سائغًا شرعًا.

وعلى ذلك فلايصح التوكيل بالعقود المحرمة والفاسدة والتصرفات المحظورة شرعًا؛ لأنّ الموكل لايملكه، فلايصحّ أن يفوضه إلى غيره، و لأن التوكيل نوع من التعاون، و التعاون إنما يجوز على البر والتقوى لا على الإثم والعدوان."

( الوكالة، المؤكل به، ١ / ١٠٦٧)

الفقه الإسلامي و ادلته میں ہے:

"وأما الموكل فيه (محل الوكالة): فيشترط فيه ما يأتي: .... أن يكون التصرف مباحاً شرعاً: فلا يجوز التوكيل في فعل محرم شرعاً، كالغصب أو الاعتداء على الغير."

(الوكالة، شروط الوكالة، الموكل فيه، ٤ / ٢٩٩٩، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201047

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں