بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بھینس کی قربانی میں اہل حدیث مسلک کے فرد کی شرکت


سوال

کیا بھینس کی قربانی کے حصہ میں اہل حدیث کی شرکت جائز ہے ؟

جواب

بھینس کی قربانی جائز ہے بشرط یہ ہے کہ وہ دو سال کی عمر کا ہوچکا ہو، اس لیے  کہ بھینس اور بھینسا، گائے ہی کی ایک قسم ہے، اور گائے کی قربانی جائز ہے، اور بھینس کی قربانی میں  بھی گائے کی طرح سات حصہ ہوتے ہیں، اس لیے  اس کے کسی حصہ  میں اہلِ  حدیث مسلک سے تعلق رکھنے والے کی شرکت  بھی جائز ہے۔ 

فتح القدیر میں ہے:

’’ويدخل في البقر الجاموس لأنه من جنسه ‘‘۔(22/106)

فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر  جامعہ کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:

بھینس کی قربانی!


فتوی نمبر : 144212200938

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں