بیٹے کا نام فہد اور بیٹی کا نام رُمیسہ (rumisa) نام رکھنا کیسا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں "فهد" نام رکھنا درست ہے، اس کا معنیٰ چیتا ہے، یہ بہادر سے کنایہ ہے۔
نیز ''رُمَیْسَه'' یہ ”رمس “ کی تصغیر ہے، اس کے معنی ہیں: نشان مٹا دینا ، چھپانا، اس معنیٰ کے لحاظ سے بچی کا نام رُمَیْسَه رکھ سکتے ہیں، البتہ بہتر یہ ہے کہ ”رُمَیْصَاء“ ( ص کے ساتھ) نام رکھ لیا جائے، یہ صحابیات کے ناموں میں ہے، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی والدہ ام سلیم کا نام ”رمیصاء “ تھا۔
اسی طرح "رمیثہ" (یعنی ثاء کے ساتھ"رمیثه") ایک صحابیہ رضی اللہ عنہا کا نام ہے، یہ نام بھی رکھا جاسکتاہے، مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:
لسان العرب میں ہے:
"(فهد) الفهد معروف سبع يصاد به وفي المثل أنوم من فهد والجمع أفهد وفهود والأنثى فهدة."
(ج: 3، صفحہ: 339، ط: دار صادر - بيروت)
تلقيح فهوم لابن الجوزي میں ہے:
" من اسمها الرميصاء الرميصاء بنت ملحان بن خالد وهي أم سليم أم أنس بن مالك ويقال الغميصاء ويقال اسمها سهلة ويقال رميكة ويقال رميثة ويقال أنيفة الرميصاء وقيل العميصاء وهي أم حرام بنت ملحان أخت أم سليم خالة أنس بن مالك زوجة عبادة."
(تلقيح فهوم أهل الأثر في عيون التاريخ والسير: مؤلف: جمال الدين أبي الفرج عبد الرحمن ابن الجوزي/ ص: 241، ط: شركة دار الأرقم بن أبي الأرقم) وفی: ( القاموس الوحید، ص: 669، ط: دارہ اسلامیات لاہور- کراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200182
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن