بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 جمادى الاخرى 1446ھ 06 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

رمیشہ اور رمیثہ نام رکھنا


سوال

میرا نام رمیشہ ہے۔  براہ ِ کرم  مجھے اس نام کے مطالب اور دوسری ضروری معلومات دیں۔ کیا  مجھے یہ نام بدل لینا چاہیے؟

جواب

 رمیشہ (شین کے ساتھ) ، تو "الرمش"  کا ایک معنی ہے:'' پھولوں کا دستہ''   اس اعتبار سے "رُمَیْشَه"کا معنی ''پھولوں کا چھوٹا دستہ ''ہو گا، اسی طرح رمیشہ کا ایک  معنیٰ "خوش اخلاقی" ہے، ان معانی کے اعتبار سے یہ نام درست ہو گا اور بدلنا ضروری نہ ہو گا۔

اس کے قریب ایک لفظ  رمیثہ (ثاء کے ساتھ) ہے  "رمیثه"ایک صحابیہ کا نام ہے، ان کا پورا نام  رميثة بنت عمرو بن هاشم بن المطلب بن عبد مناف  تھا، یہ  عاصم بن عمر بن قتادۃ کی دادی تھیں۔

جب کوئی نام صحابہ یا صحابیات میں سے کسی کا ہو تو اُس کا معنیٰ دیکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی، یہ نسبت ہی برکت کے حصول کے لیے کافی ہوتی ہے۔

الإستيعاب في معرفة الأصحاب (2/ 96، بترقيم الشاملة آليا):

"رميثة بنت عمرو بن هاشم بن عبد المطلب بن عبد مناف. جدة عاصم ابن عمر بن قتادة وهي أم حكيم والد القعقاع بن حكيم روى عنها عاصم ابن عمر بن قتادة".

معجم متن اللغة (2/ 648):

"الأرمش: الحسن الخلق."

لسان العرب (6/ 307):

"وأَرض رَمْشَاء: كَثِيرَةُ العُشْب كرَشْماء"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201514

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں