بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بارات کا حکم


سوال

شادی میں بارات کی کیا حیثیت ہے؟ میری شادی ہونے والی ہے، میرے گھر والے اور فیملی والے مجھ پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ بارات لے کر جانی ہے اور تمام فیملی والوں کو لے کر جانا ہے جن کی تعداد تقریباً 60 کے قریب ہے۔ میں نے کئی بیانات وغیرہ سنے ہیں کہ بارات کا پروگرام غیر شرعی ہے، براہِ مہربانی راہ نمائی فرمائیں کہ بارات میں کتنے افراد شرعی طور پر لے کر جا سکتے ہیں؟ اور اگر لڑکی والے بھی اس بات پر اصرار کر رہے ہوں کہ بارات میں زیادہ افراد لے کر آئیں تو اس صورت میں کیا کیا جائے؟

جواب

رخصتی کے لیے باقاعدہ بارات کا لے جانے کی شرعاً کوئی حیثیت نہیں،  اگر لڑکی والے  نام و نمود سے بچتے ہوئے، کسی قسم کی زبردستی اور خاندانی دباؤ کے بغیر اپنی خوشی و رضامندی سے اپنے اعزاء  اور مہمانوں کے ساتھ لڑکے والوں کے متعلقین کو بھی کھانے پر بلائیں تو  ایسی دعوت کرنا جائز ہے، کیوں کہ یہ مہمانوں کا اکرام ہے اور اس میں شرکت کرنا بھی جائز ہے، بشرطیکہ اس دعوت میں دیگر مفاسد  ( موسیقی، مرد عورت کا اختلاط، ویڈیو ریکارڈنگ  وغیرہ) نہ ہوں، پھر لڑکے والوں کو  چاہیے کہ بارات کی دعوت میں اتنے افراد لے کر جائیں جتنے افراد کو لڑکی والوں نے اپنی وسعت کے مطابق دعوت دی ہو، اس تعداد سے زیادہ افراد لے جانے کی صورت میں لڑکی والوں پر بوجھ پڑنے کا اندیشہ رہے گا۔

لیکن اگر لڑکی والے نام و نمود کے لیے یا لڑکے والوں کے مطالبے یا خاندانی دباؤ  کی وجہ سے  یا شرمندگی سے بچنے کے لیے مجبوراً  یہ دعوت کریں تو   اس طرح لڑکے والوں کا پچاس یا کم و بیش افراد لے کر جانا اور لڑکی والوں کی دلی رضامندی کے بغیر ان کی طرف سے دعوت کھانا جائز نہیں ہے، اسی طرح ایسی دعوت میں شرکت کرنا بھی جائز نہیں، چاہے اس دعوت میں دیگر مفاسد (موسیقی، مرد عورت کا اختلاط، ویڈیو ریکارڈنگ وغیرہ) نہ بھی ہو۔

مفتی اعظم ہند مفتی کفایت اللہ صاحب تحریر فرماتے ہیں :

"لڑکی والوں کی طرف سے براتیوں کو یا برادری کو کھانا دینا لازم یا مسنون اور مستحب نہیں ہے ، اگر  بغیرالتزام کے وہ اپنی مرضی سے کھانا دے دیں تو مباح ہے، نہ دیں تو کوئی الزام نہیں"۔

(کفایت المفتی، 7/471، باب العرس والولیمہ، ط: فاروقیہ)

فتاوی  محمودیہ میں ہے: 

"جو لوگ لڑکی والے کے مکان پر مہمان آتے ہیں اور ان کا مقصود شادی میں شرکت کرنا ہے اور ان کو بلایا بھی گیا ہے تو آخر وہ کھانا کہاں جاکر  کھائیں گے! اور اپنے مہمان کو کھلانا  تو شریعت کا حکم ہے، اور حضرت نبی اکرم ﷺ نے تاکید فرمائی ہے"۔

(12/142، باب العروس والولیمہ، ط:فاروقیہ)

مزید دیکھیے:

رخصتی کیسے کی جائے؟

رخصتی کا سنت طریقہ

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100284

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں