جیسا کہ بدعتی اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حاضر و ناظر عقیدہ رکھنے والے امام کے پیچھے نماز نہیں ہوتی تو جس طرح تبلیغی جماعت والے امت کو جوڑنے کی غرض سے ان کی اقتدا میں نمازیں پڑھتے ہیں اور جیسا کہ بعض علماء اس میں گنجائش کا پہلو نکالتے ہیں، اس کی کامل وضاحت مطلوب ہے !
کسی بدعتی کی اقتدا میں نماز ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے، لہذا صحیح العقیدہ امام کی موجودگی میں ، بدعتی کی اقتدا میں نماز ادا نہیں کرنی چاہیے، البتہ اگر صحیح العقیدہ امام میسر نہ ہو تو جماعت ترک کرنے کے بجائے بدعتی کی اقتدا میں نماز ادا کرلی جائے، بشرطیکہ وہ کسی کفریہ عقیدہ کا حامل نہ ہو، اس صورت میں نماز ادا ہوجائے گی، اور جماعت کا ثواب بھی حاصل ہوجائے گا، تاہم صحیح العقیدہ متقی امام کی اقتدا میں پڑھی گئی نماز کا ثواب زیادہ ہے۔ البتہ کفریہ و شرکیہ عقائد کے حامل شخص کی اقتدا میں نماز ادا کرنا جائز نہیں، ایسے شخص کی امامت میں ادا کردہ نماز واجب الاعادہ ہوگی۔
تبلیغی جماعت کے لوگ اس تفصیل کو سامنے رکھتے ہوئے بدعتی امام کی اقتدا کا حکم معلوم کرسکتے ہیں۔
تفصیل کے لیے دیکھے ہماری ویب سائٹ پر شائع شدہ فتویٰ:
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200549
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن