بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچی کا عقیقہ والد کرے یا شوہر؟


سوال

بچی کا عقیقہ والد کرے یا شوہر؟

جواب

اگر مستحب اوقات (ساتویں دن، چودھویں دن، اکیسوے دن) میں عقیقہ نہ کیا گیا ہو تو موت تک عقیقہ کر سکتے ہیں اور جس کا عقیقہ کیا جارہا ہو، اس کا خرچہ جس کے ذمہ ہو، اصولی طور پر وہی عقیقہ کا خرچہ اٹھائے گا؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں عقیقہ کا خرچہ شوہر پر ہوگا، البتہ اگر بچے کا نانا عقیقہ کرنا چاہے تو وہ بھی کرسکتا ہے، اور اس کے عقیقہ کرنے سے بھی استحباب حاصل ہوجائے گا، روایات میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرات حسنین رضی اللہ عنہما کا عقیقہ کیا۔

فتاوی رحیمیہ میں ہے :

جس کے ذمہ بچہ کا نفقہ واجب ہے، اسی کے ذمہ عقیقہ بھی ہے۔۔۔۔الخ

(ج۱۰ / ص۶۱)

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

بچے کے عقیقے کے لیے باپ کا عقیقہ ہوا ہونا؟ / نانی نواسے کا عقیقہ کر سکتی ہے

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200573

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں