بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ازلان نام رکھنے کاحکم


سوال

"Azlaan" (ازلان)نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

اردو، عربی اور فارسی تینوں زبانوں کی لغت کی کتابوں میں تلاش کرنے کے باوجود ’’اذلان‘‘ یا ’’ازلان‘‘ کا معنی نہیں مل سکا، بظاہر یہ کسی اور زبان کا لفظ ہے۔

اور اگر اس نام کا تلفظ  "عِضْلان"(عین پر کسرہ، ضاد پر سکون کے ساتھ) ہو تو  یہ "عُضْل"(عین پر ضمہ، ضاد پر سکون کے  ساتھ) کی جمع ہے، اور یہ عربی زبان کا لفظ ہے، جس کا معنی ہے: چوہے۔ اس تلفظ کے ساتھ یہ نام رکھنا ہر گز درست نہیں ۔

ناموں کے سلسلے میں بہتر یہ ہے کہ بچوں کے نام حضرات انبیاءِ کرام علیہم السلام و التسلیمات اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں پر رکھے جائیں یا عربی کے اچھے معنی والے نام رکھے جائیں۔

مزید دیکھیے:

اذلان نام رکھنا

اذلان نام رکھنا

کتاب المحکم میں ہے:

"والعضل: الجرذ، والجمع عضلان."

(كتاب المحكم والمحيط الأعظم، ج:1، ص408، العين والضاد واللام، الناشر: دار الكتب العلمية)

وكذا في تاج العروس أيضا

نیز اچھے ناموں کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کریں:

اسلامی نام

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100905

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں