اذلان نام رکھنا کیسا ہے؟
اردو، عربی اور فارسی تینوں زبانوں کی لغت کی کتابوں میں تلاش کرنے کے باوجود ’’اذلان‘‘ کا معنی نہیں مل سکا، البتہ یہ ترکی زبان کا لفظ ہے جو فارسی زبان میں مستعمل "ارسلان" سے منتقل کیا گیا ہے،اور ترک اہل زبان کے لوگوں کے مطابق اس کا معنی شیر، بہادر ہے، اسی طرح ملائی زبان میں بھی اس کا استعمال پایا جاتاہے، بہرحال اذلان نام رکھنا جائز تو ہے، لیکن بہتر یہ ہے کہ بچوں کے نام حضرات انبیاء کرام علیہم السلام اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں پر رکھے جائیں یا کم از کم عربی کے اچھے معنی والے نام رکھے جائیں۔
سنن ابی داؤد ميں ہے:
"قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: "إنكم تدعون يوم القيامة باسماءكم وأسماء آبائكم، فأحسنوا أسماءكم"
ترجمہ:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم قیامت کے دن اپنے اور اپنے والدین کے ناموں سے پکارے جاؤ گے لہذاتم اچھے نام رکھو۔"
(کتاب الادب ،باب فی تغيير الأسماء،303/7ط:دارالرسالۃ العالمیۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307101865
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن