بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایامِ بیض اور پیر و جمعرات کے روزوں کی فضیلت


سوال

ایامِ بیض کے روزوں اور  اس کے علاوہ  سوموار (پیر) اور جمعرات کے روزوں کی اہمیت کیا ہے؟ دونوں میں سے کن روزوں کی زیادہ فضیلت ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ایامِ بیض (چاند کی 13، 14 اور 15 تاریخ) کے روزے رکھنا اور   پیر اور جمعرات کا روزہ سنت سے ثابت ہے، اور حکم کے اعتبار سے مستحب ہے، دونوں قسم کے روزوں کے اپنے الگ الگ فضائل ہیں،  مثلًا ہر ماہ ایام بیض کے روزے رکھنے  پر پورے سال کے روزے رکھنے کا ثواب ملتا ہے، جب کہ پیر اور جمعرات کے روزے کے بارے میں جب رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ آپ ﷺ پیر اور جمعرات کو روزہ کیوں رکھتے ہیں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ:

   ”پیر اور جمعرات کے دن انسانوں کے اعمال اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کیے جاتے ہیں، میں پسند کرتا ہوں کہ روزہ کی حالت میں میرے اعمال پیش کیے جائیں۔“

لہٰذا دونوں قسم کے روزوں کے  فضائل میں تقابل کرنے کے  بجائے حسبِ استطاعت جتنی توفیق ہو ، اتنے روزے رکھ لینے  چاہییں؛ کیوں  کہ دونوں قسم کے روزوں میں آپس میں ٹکراؤ نہیں ہے کہ اگر یہ والے رکھ لیے  تو دوسرے چھوٹ جائیں گے، بلکہ کبھی کبھی تو ایام بیض پیر اور جمعرات کے دن آنے  کی وجہ سے دونوں قسم کے روزے  ایک  ہی دن میں جمع ہوجاتے ہیں۔

مزید تفصیل کے لیے  درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:

ایامِ بیض اور پیر و جمعرات کے روزے کا حکم

سنن ابی داؤد میں ہے:

"2449- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَخِي مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ مِلْحَانَ الْقَيْسِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا أَنْ نَصُومَ الْبِيضَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ،  قَالَ:  وَقَالَ: «هُنَّ كَهَيْئَةِ الدَّهْرِ»."

( بَابٌ فِي صَوْمِ الثَّلَاثِ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، 2 / 328، ط: المكتبة العصرية، صيدا - بيروت)

بذل المجهود في حل سنن أبي داود میں ہے : 

’’(قال: كان رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يأمرنا) أي أمر استحباب (أن نصوم البيض) أي أيام الليالي البيض  (ثلاث عشرة، وأربع عشرة، وخمس عشرة).

قال الشوكاني : فيه دليل على استحباب صوم أيام البيض، وهي الثلاثة المعينة في الحديث، وقد وقع الاتفاق  بين العلماء على أنه يستحب أن تكون الثلاثة المذكورة في وسط الشهر، كما حكاه النووي ، واختلفوا في تعيينها، فذهب الجمهور إلى أنها ثالث عشر، ورابع عشر، وخامس عشر، وقيل: هي الثاني عشر، والثالث عشر، والرابع عشر، وحديث أبي ذر وغيره يرد ذلك.

(قال) أي ابن ملحان: (وقال) أي رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: (هن) أي صوم أيام البيض (كهيئة الدهر) أي تساوي صوم الدهر في الأجر على قاعدة: الحسنة بعشر أمثالها‘‘. (8/ 669)

سنن ابی داؤد میں ہے:

"حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا أَبَانٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي الْحَكَمِ بْنِ ثَوْبَانَ ، عَنْ مَوْلَى قُدَامَةَ بْنِ مَظْعُونٍ ، عَنْ مَوْلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، أَنَّهُ انْطَلَقَ مَعَ أُسَامَةَ إِلَى وَادِي الْقُرَى فِي طَلَبِ مَالٍ لَهُ، فَكَانَ يَصُومُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، فَقَالَ لَهُ مَوْلَاهُ : لِمَ تَصُومُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ وَأَنْتَ شَيْخٌ كَبِيرٌ ؟ فَقَالَ : إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، وَسُئِلَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ : " إِنَّ أَعْمَالَ الْعِبَادِ تُعْرَضُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ ".

 (سنن أبي داود ،  كِتَاب  الصَّوْمُ ، بَابٌ  فِي صَوْمِ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ ،  رقم الحديث : ٢٤٣٦)

بذل المجهود في حل سنن أبي داود میں ہے :

’’(فقال) أسامة: (إن نبي الله - صلى الله عليه وسلم - كان يصوم يوم الاثنين ويوم الخميس، وسئل عن ذلك) أي عن سبب صوم الاثنين والخميس (فقال) أي النبي - صلى الله عليه وسلم -: (إن أعمال العباد تعرض) على الله تبارك وتعالى (يوم الاثنين ويوم الخميس). قال القاري : قال ابن الملك: وهذا لا ينافي قوله عليه الصلاة والسلام: "يرفع عمل الليل قبل عمل النهار، وعمل النهار قبل عمل الليل" للفرق بين الرفع والعرض، لأن الأعمال تجمع في الأسبوع وتعرض في هذين اليومين، قال ابن حجر: ولا ينافي هذا رفعها في شعبان، فقال: "إنه شهر ترفع فيه الأعمال، وأحب أن يرفع عملي وأنا صائم" لجواز رفع أعمال الأسبوع مفصلة وأعمال العام مجملة." (8/ 648)

فتاوی شامی میں ہے:

’’والمندوب كأيام البيض من كل شهر۔

"(قوله: كأيام البيض) أي أيام الليالي البيض وهي: الثالث عشر، والرابع عشر، والخامس عشر، سميت بذلك لتكامل ضوء الهلال وشدة البياض فيها إمداد. وفيه تبعا للفتح وغيره المندوب صوم ثلاثة من كل شهر ويندب كونها البيض." (2/ 375)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144210200564

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں