بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انبیاءِ کرام علیہم السلام اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کی زندگیوں پر فلم بنانا اور اس کا دیکھنا


سوال

موجودہ دور میں لوگوں نے نبیوں اور ان کے اصحاب کی زندگیوں پر فلمیں بنائی ہیں؛ تاکہ مسلم اور غیر مسلم دونوں ویڈیو کی شکل میں مسلمانوں کی تاریخ سے آگاہ ہوجائیں۔ اسلام میں اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ ان فلموں کو دیکھنا جائز ہے یا ناجائز؟

جواب

جان دار کی تصویر  پر مشتمل فلم سازی ویسے بھی ناجائز اور حرام ہے، بالخصوص انبیاءِ کرام  علیہم السلام، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جیسی مقدس اور معزز ہستیوں کی فلم بنانا  قطعاً حرام اور کبیرہ گناہ ہے،  اس کی شرعاً کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اس طرح کی فلمیں دیکھنا بھی حرام ہے۔

 مسلمانوں میں  اپنے اسلاف کی روایت اور طریقہ زندہ کرنے کے لیے ان کے قصے، تذکرے، اور واقعات کی تحریر ی اور  زبانی تشہیر کرنی چاہیے۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتوی ملاحظہ کریں :

انبیاء کے کرداروں پر مشتمل فلم کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200947

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں