بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

انبیاء کے کرداروں پر مشتمل فلم کا حکم


سوال

میں نے بازار سے چند سی ڈیز خریدیں جو بظاہر حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کی معلومات پر بنی تھیں، لیکن جب میں نے انہیں دیکھا تو ان میں باقاعدہ اردو زبان میں ترجمے کے ساتھ مختلف افراد کو انبیاء علیہم السلام کی شکل میں دکھا کر ان کی زندگی کے مختلف واقعات قلم بند کئے گئے تھے۔

حضرت یوسف علیہ السلام پر بنائی گئی فلم میں انہیں بازار میں فروخت ہوتے ہوئے، زلیخا کی جانب سے آپ سے جنسی تعلق قائم کرنے کی کوشش کرنے کے علاوہ حضرت یعقوب علیہ السلام سمیت ان کے تمام دس بیٹوں کو بھی دکھایا گیا، فلم کے بعض مناظر میں حضرت یعقوب علیہ السلام کو معاذ اللہ اپنی حاملہ بیوی سے بوس وکنار کرتے، حضرت یعقوب علیہ السلام کی صاحبزادی کو شراب پیتے ہوئے بتایا گیا، بعد ازاں ان کے ساتھ زیادتی کا واقعہ بھی بنایا گیا۔ حضرت سارہ کو نیم برہنہ حالت، حضرت یعقوب علیہ السلام کے اپنی خادمہ ہاجرہ کے ساتھ تعلقات اور اس کے نتیجے میں حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیدائش بھی اسی فلم کا حصہ ہیں۔

پردہ کے پیچھے سے آنے والی انسانی آواز کو اللہ کی آواز قرار دے کر حضرت یعقوب علیہ السلام کو ختنہ کے احکامات دئیے گئے ہیں، جب کہ ایک بڑی سی چادر اوڑھے شخص کو اللہ کہہ کر معاذ اللہ اس کے ہمراہ دو انسانوں کو فرشتوں کے روپ میں بھی دکھایا گیا ہے جو حضرت اسحاق علیہ السلام کی پیدائش کی خوشخبری دیتے ہیں۔ فلم میں حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ حضرت اسحاق علیہ السلام کو قربان گاہ لے جانے اور مینڈھے کے آنے کے مناظر بھی موجود ہیں۔

کلام مقدس کے نام سے بنائی گئی فلم میں زمین کی تخلیق کے مراحل کلین شیو شخص کو مکمل برہنہ حالت میں حضرت آدم علیہ السلام اور مکمل برہنہ عورت کو حضرت حوا کے روپ میں پیش کرکے جنت سے پھل کھانے کے بعد دنیا میں بھیجے جانے کی تفصیلات موجود ہیں۔ اس تمام تفصیل کی روشنی میں سوال ہے کہ:

1- اس قسم کی سی ڈیز کی کھلے عام فروخت اس کے بنانے والوں کے بارے میں شرعی حکم اور سزا کیا ہے؟ نیز حکومت اس کی روک تھام کی کس حد تک ذمہ دار ہے اور اگر حکومت ایسی سی ڈیز کی روک تھام نہیں کرتی تو ایک عام مسلمان کس حد میں رہتے ہوئے ان سی ڈیز کے پھیلاؤ کو روک سکتا ہے؟

2- ان سی ڈیز کو کیبل نیٹ ورک پر چلانے والے کے لئے شرعی حکم کیا ہے؟ اور کیا ایسے کیبل نیٹ ورک کو مسلمان بزور قوت اس عمل سے باز رکھ سکتے ہیں؟

جواب

دار الافتاء جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی میں چند سی ڈیز (جو انبیاء کرام علیہم السلام کے بارے میں بنائی گئی ہیں) لائی گئیں اور اس بارے میں ’’دار الافتاء‘‘ سے شرعی رائے پوچھی گئی اور ان میں موجود مواد کی تفصیلات مذکورہ سوال میں ذکر کردی گئی ہیں، ان تفصیلات کے سامنے آنے کے بعد جواب دینے سے پہلے یہ بات پیش نظر رہنا ضروری ہے کہ حضرات انبیاء کرام علیہم السلام، جیسے مسلمانوں کے ہاں قابل احترام ہستیاں ہیں، اسی طرح عیسائیوں کے ہاں بھی قابل احترام ہستیاں ہیں، اور عیسائی ان ہستیوں کو اللہ تعالیٰ کے نبی اور رسول تسلیم کرتے ہیں، بایں ہمہ عیسائیوں کو ایسی حرکتیں کرنا قطعاً زیب نہیں دیتا، ان انبیاء کرام علیہم السلام کو مقدس اور قابل احترام جاننے اور ماننے کے دعوے کے بعد عیسائیوں کی اس طرح کی نازیبا اور سوقیانہ حرکتیں کرنا انتہائی شرمناک، افسوس ناک اور ناقابل فہم ہے۔

عیسائیوں کی کسی تنظیم کی طرف سے حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کے بارے میں اس طرح کی فحش اور گھٹیا فلمیں بنا کر انبیاء کرام علیہم السلام کے روپ میں عام انسانوں کو نبی کے طور پر پیش کرنا، انبیاء کرام کی توہین و تنقیص ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ خود عیسائی نادانستہ طور پر یہودی لابی کی سازشوں کا شکار ہورہے ہوں، جیسا کہ کلام مقدس کے نام کی سی ڈی کے ڈیزائن میں یہودیوں کا مشہور و معروف چھ کونوں والا ستارہ نمایاں طور پر دکھایا گیا ہے، دختران پولوس نامی عیسائی تنظیم ان سی ڈیز کی نشر و اشاعت کا کام کر رہی ہے، حالانکہ پولوس در پردہ کٹر یہودی تھا جو دین عیسوی کو بگاڑنے کے لئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں میں شامل ہوا تھا اور اسی کی سازشوں سے دین عیسوی کو بہت زیادہ نقصان ہوا اور اپنی اصلی صورت تھوڑا عرصہ گزرنے کے بعد کھو بیٹھا۔ غالباً موجودہ زمانے میں اسی پولوس کے نام پر یہ دختران پولوس نامی تنظیم اسی کے مقصد کو پورا کرنے کے لیے کام کررہی ہے، تاکہ انبیاء کرام علیہم السلام کا جو احترام عیسائیوں کے دلوں میں ہے اس کو ان کے دلوں سے اکھاڑ پھینکا جائے۔

بہرحال اس کے پیچھے محرکات جو بھی ہوں، انبیاء کرام علیہم السلام مسلمانوں کے ہاں معصوم اور گناہوں سے پاک ہستیاں ہیں، جیسے نبی آخر الزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی توہین و تنقیص کفر اور موجب سزائے موت ہے، اسی طرح دیگر تمام انبیاء کرام علیہم السلام یا ان میں سے کسی ایک نبی علیہ السلام کے بارے میں فلمیں بنوانا اور عام گناہ گار انسانوں کو انبیاء کرام جیسی معصوم اور مقدس ہستیوں کے طور پر پیش کرنا اور اللہ تعالیٰ کے معصوم اور مقدس انبیاء کرام علیہم السلام کو نازیبا حرکتیں کرتے ہوئے دکھانا، انبیاء کرام کی کھلی توہین و تنقیص ہے۔

لہٰذا حکومت وقت کا فرض ہے کہ وہ اس کفر و ارتداد پھیلانے والی سی ڈیز کو ضبط کرکے ضائع کرے اور آئندہ کے لیے ایسا قانون پاس کرے، جس سے ایسے کفریہ و توہین آمیز کاموں کا سدِ باب ہوسکے، جیسا کہ معلوم ہوا ہے کہ یہ سی ڈیز باہر سے درآمد کی گئی ہیں، تو حکومت وقت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ان ”سی ڈیز“ کے درآمد کرنے والوں اور تمام متعلقہ افراد کو عبرت ناک سزا دے اور ان سے سخت باز پرس کرکے مرتکب افراد کو کیفر کردار تک پہنچائے۔

اس کے ساتھ علماء کرام اور عوام کا فریضہ بنتا ہے کہ وہ ان سی ڈیز کے خلاف آواز بلند کریں اور ان کی بندش و ضبطی کی ہر ممکن کوشش کریں، اور تاجر حضرات ان کی خرید و فروخت سے کلیتًا باز آئیں کہ ان کی خرید و فروخت ناجائز و حرام ہے۔ ان سی ڈیز میں توہین انبیاء کرام سے ہٹ کر بعض احکامات کو غلط انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے جیسا کہ ”عمل ختنہ“ کو حضرت یعقوب علیہ السلام سے منسوب کیا گیا ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے یہ حکم ان سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام پر نازل کیا تھا، اسی طرح حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ حضرت اسحاق علیہ السلام کو ذبیح قربان ہونے والا دکھایا گیا ہے، حالانکہ یہ بالکل غلط ہے۔ کیوں کہ ذبیح حضرت اسماعیل علیہ السلام ہیں نہ کہ حضرت اسحاق علیہ السلام۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200012

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں