بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انبیاء اور صحابہ کی زندگی پر بنائی گئی فلموں کا حکم


سوال

"ایسی مووی جو نبی پاک ﷺ کی زندگی پریا صحابہ کی طرز زندگی پر بنائی گئی ہو اس کو دیکھنے کا کیا حکم ہے"

جواب

جاندار کی تصویر   بنانا ،اس کو دیکھنا قطعا حرام ہے ،بالخصوص جب وہ تصاویر    انبیاء کرام  علیھم السلام اور صحابہ کرام  رضوان اللہ علیھم اجمعین کی طرف منسوب  ہوں تب تو ان کا دیکھنا قطعاً نا جائز اور  حرام ہے ،ا س کی حرمت میں مزید شدت آجاتی ہے ،کسی کا اس قسم کی فلموں کا دیکھانا ہر گز جائز نہیں ۔

ہاں اگر جاندار کی تصویر کے بغیر ہو اور مضمون صحیح ہو تو ان کا سننا جائز ہے۔

بخاری شریف میں ہے:

"سمعت ‌عبد الرحمن بن القاسم وما بالمدينة يومئذ أفضل منه قال: سمعت ‌أبي قال: سمعت ‌عائشة رضي الله عنها، «قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم من سفر وقد سترت بقرام لي على سهوة لي فيها تماثيل، فلما رآه رسول الله صلى الله عليه وسلم هتكه، وقال: ‌أشد ‌الناس ‌عذابا ‌يوم ‌القيامة الذين يضاهون بخلق الله، قالت: فجعلناه وسادة أو وسادتين."

(باب وطي من التصاوير،ج:7،ص:168،ط:السلطانية - مصر)

ترمذی شریف میں ہے:

"عن عائشة، قالت: ‌حكيت ‌للنبي ‌صلى ‌الله ‌عليه ‌وسلم ‌رجلا ‌فقال: ما ‌يسرني ‌أني ‌حكيت ‌رجلا ‌وأن ‌لي ‌كذا ‌وكذا."

(باب،ج:4،ص:660،ط:ومطبعة مصطفى)

فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے اس لنک کو ملاحظہ کیجئے :

انبیاء کے کرداروں پر مشتمل فلم کا حکم


فتوی نمبر : 144409100784

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں