بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 ذو القعدة 1445ھ 21 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایمازون کے ذریعے کاروبار کرنے کا حکم


سوال

آج کل لوگ ایمازون کے ذریعے خرید وفروخت کرتے ہیں،  تجارت کرتے ہیں،جو کے ایک ویب سائٹ ہے، کیا یہ جائز ہے؟

جواب

ہماری معلومات کے مطابق ایمازون پر آن لائن کاروبار کرتے وقت اکثر وبیشتربیع قبل القبض کی صورت پائی جاتی ہے جوکہ احادیث کی روسےناجائز ہے،اس لیے ایمازون پر کاروبار کی جن صورتوں  میں بیع قبل القبض پائی جاتی ہے ، وہ تمام صورتیں توواضح طورپرناجائز ہیں، اس کے علاوہ اگر آپ ایمازون پر کاروبارکامکمل طریقہ کاراور شرائط لکھ کر بھیج دیں  تو اس کا حکم بتادیا جائے گا۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کریں:

ایمازون سے کاروبار اور کمیشن کاحکم

https://www.banuri.edu.pk/readquestion/amazon-144303100435/19-10-2021


فتوی نمبر : 144308100729

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں