بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک وارث کا ترکہ کے کاروبار کے حصہ کو محنت کرکے بڑھانا


سوال

 میرے والد صاحب کا  انتقال ہوا تو والد کے ترکہ میں سے ایک مکان  اور بیس لاکھ  روپے  ملے،  مذکورہ دونوں چیزیں میری اور میری بہن کے تھے، اس وقت میں نے اپنی بہن کا حصہ نہیں دیا، اس بیس لاکھ روپے سے میں نے کاروبار کیا (کاروبار والد کا چل رہا تھا، اس میں  یہ بیس لاکھ بھی تھے، اسی سے  میں نے محنت کرکے کاروبار کیا) اس میں مجھے نقصان بھی ہوا ( لیکن مکمل سرمایہ ختم نہیں ہوا) اور پھر نفع بھی ہورہا ہے،  اب میں اپنی بہن کو اس کا حصہ دینا چاہ رہا ہوں تو آیا کہ مکان کی اس وقت کی ویلیو کے حساب سے ملے گا یا آج کی ویلیو کے حساب سے ملے گا ، اسی طرح بیس لاکھ کے حساب سے ملے گا یا اب چوں کہ وہ کاروبار بڑھ گیا ہے تو موجودہ ویلیو کے حساب سے  ملے گا، میرے گھروالوں کا کہنا ہے   کہ یہ ایک مکان دے دیں بس، کیا ان کی بات درست ہے، دارالافتاء بنوری ٹاؤن سے ایک فتویٰ بھی اس بارے میں لیا تھا جو ساتھ منسلک ہے۔

جواب

سائل کے سوال کا جواب  فتویٰ نمبر : 144303100650 میں دیاجاچکا ہے، سوال میں معمولی تبدیلی کے بعد بھی اس سوال  کا جواب  وہی ہے جو سابقہ فتویٰ میں دیا گیا ہے ، جس کا حاصل یہ ہے کہ  سائل  کی بہن کو مکان اور کاروبار میں لگے ہوئے پیسوں میں سے موجودہ قیمت کے حساب سے حصہ ملے گا۔صرف ایک گھر دے دینا کافی نہیں ہوگا، البتہ اگر وہ خوشی سے ایک گھر لے کر باقی حصہ دست بردار ہوجائے تو  یہ جائز ہے۔

سابقہ فتویٰ کا لنک درج ذرج ذیل ہے:

ترکہ کے کاروبار کی بڑھوتری میں بہن کا حصہ

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100452

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں