بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک خاص کمپنی میں سرمایہ کاری کرنے کا حکم


سوال

میں فتوی نمبر 144208200928 کے متعلق ایک وضاحت دینا چاہتا ہوں ، نفع سرمایہ کار اور کمپنی  کے درمیان تقسیم ہوگا ،  سو فیصد نفع میں سے 7 سے 12 فیصد سرمایہ کار کو اور  88 سے 93  فیصد کمپنی لے گی، (کبھی  کبھی 7  فیصد سے کم اور 12 فیصد  سے زیادہ ملتا ہے)۔

دوسری بات یہ کہ کمپنی کا کوئی دفتر نہیں ہے ، بہت  ساری دوسری آن لائن کمپنیوں کی طرح یہ لوگ نقصان اور ٹیکس کی وجہ سے بھاگ سکتے ہیں اور رقم واپس نہیں لوٹائیں گے۔

آخری بات یہ کہ میرے دوستوں نے اس کمپنی میں رقم لگائی ہوئی ہے اور انہوں نے دیوبند کے علماء کی رائے  لی ہے اور انہوں نے یہ رائے  دی ہے کہ کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔

میری رہنمائی فرمائیں کہ اگر کسی نے رقم لگا دی ہے تو وہ کیا کرے  جب کہ اس کا پیسا پھنسا ہوا اور آپ کے مطابق نفع حلال نہیں ہے؟

جواب

مذکورہ  وضاحت (کہ نفع کا 7 سے12 فیصد  سرمایہ لگانے والے کو ملتاہے  ، نہ کہ سرمائے کا 7 سے 12 فیصد)کے مطابق مذکورہ معاملہ شرکتِ  فاسدہ  ہوگا؛ کیوں کہ شرکت میں  ایک متعین شرح فیصد طے ہونی چاہیے،  دو شرح  فیصد کے درمیان متردد نہیں ہونی چاہیے۔   اسی  طرح  جیسے کے  پچھلے فتوی میں ذکر کیا جاچکا کہ فارکس  اور نیٹ ورک مارکیٹنگ  کے ذریعہ کمائی حلال نہیں ہے؛ لہذا سائل  مذکورہ کمپنی میں سرمایہ لگانے سے اجتناب کرے،  اور اگر رقم لگا دی ہے تو جتنا سرمایہ لگایا تھا اتنا ہی وصول کرلے اور جو  زیادہ وصول کرلیا ہے،  وہ صدقہ کردے ۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

ایک خاص کمپنی میں سرمایہ کاری کرنے کا حکم

الفتاوى الهندية میں ہے:

«وأن يكون الربح معلوم القدر، فإن كان مجهولًا تفسد الشركة وأن يكون الربح جزءًا شائعًا في الجملة لا معينًا فإن عينا عشرةً أو مائةً أو نحو ذلك كانت الشركة فاسدةً، كذا في البدائع.»

(کتاب الشرکۃ باب اول ج نمبر ۲ ص نمبر ۳۰۲،دار الفکر) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201330

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں