بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک خاص کمپنی میں سرمایہ کاری کرنے کا حکم


سوال

میں چاہتا ہوں کہ میں ایک آن لائن کمپنی میں سرمایہ لگاؤں ، وہ نیٹ ورک مارکٹنگ ، ای کامرس ،فارکس ٹریڈنگ  اور پراپرٹی کا کام کرتے ہیں ۔وہ  7 سے 12فیصد نفع روزانہ کی بنیاد پر دیتے ہیں  ڈالر کرنسی میں،  اور ہم نفع ایک ماہ بعد نکال سکتے ہیں،  لیکن وہ لوگ ایک سال کے لیے سرمایہ روک لیتے ہیں ،ایک سال سے پہلے ہم اپنے سرمائے کی رقم نہیں نکال سکتے ۔ ان کا کوئی رابطہ نمبر نہیں ہے  اور  کوئی کاروباری پتا  نہیں ہے، اور ہم ان سے آن لائن رابطہ کر سکتے ہیں ۔  رائے دیں کہ اس کمپنی میں  سرمایہ کاری کرنادرست ہے یا نہیں؟

جواب

واضح   رہے  کہ شرکت کےمعاملہ کے  درست ہونے کی شرائط  میں سے ہے کہ نفع  کی ایک متعین شرح کے ساتھ شرکت ہو، مثلًا  جتنا نفع ہوگا اس میں سے 30  فیصد  نفع  ایک  شریک کو  ملے گا اور  70 فیصد  نفع  دوسرے شریک کو  ملے گا۔ اگر شرکت کے معاملہ میں نفع متعین کرلیا جائے  یا  سرمائے کا ایک خاص فیصد طے کرلیا یا دو شرح  فیصد کے درمیان متردد کر دیا جائے (جو کہ  نتیجہ کے اعتبار سے متعین ہی  ہوتا ہے) تو  شرکت  فاسد  ہوجاتی ہے۔  اسی طرح شرکت کے معاملہ میں  سرمائے کی واپسی کی یقین دہانی بھی نہیں کی جاسکتی؛ کیوں کہ شرکت کے معاملہ میں نفع نقصان میں شرکت ضروری ہے۔

لہذا صورتِ  مسئولہ میں  جب مذکورہ کمپنی  ایک سال بعد سرمائے کی واپسی کی یقین دہانی کے ساتھ ساتھ ہر روز سرمائے کے  7 سے 12  فیصد نفع کی یقین دہانی  کرکے شرکت کا معاملہ کرتی ہے تو شرعًا یہ شرکت فاسد ہے اور نفع متعین ہونے کی وجہ سے سود کے حکم میں ہے۔  سائل کو چاہیے کہ مذکورہ کمپنی میں شرکت نہ کرے۔

علاوہ ازیں  فاریکس ٹریڈنگ اور نیٹ ورک مارکیٹنگ میں پیسے لگا کر کمائی کرنا کئی وجوہ سے ناجائز ہے۔ 

تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

فاریکس ٹریڈنگ کا حکم

نیٹ ورک مارکیٹنگ(Network Marketing) کا حکم

الفتاوى الهندية میں ہے:

«وأن يكون الربح جزءًا شائعًا في الجملة لا معينًا فإن عينا عشرةً أو مائةً أو نحو ذلك كانت الشركة فاسدةً، كذا في البدائع.»

(کتاب الشرکت ج نمبر ۲ ص نمبر ۳۰۸)

فتاوی شامی میں ہے:

«(وعدم ما يقطعها كشرط دراهم مسماة من الربح لأحدهما) لأنه قد لايربح غير المسمى»

(کتاب الشرکت ج نمبر ۴ ص نمبر ۳۰۵،ایچ ایم سعید)

فقط اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200928

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں