بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک گائے یا ایک بھینس کی زکات کا حکم


سوال

اگر کسی کے پاس ایک گائے ہو یا ایک بھینس ہو تو کیا ان پر زکوٰۃ ہے؟ اگر ہے تو کتنی ہے؟

جواب

 واضح رہے کہ گائے، بھینس کی زکات کانصاب یہ ہے کہ وہ 30 کے عدد کو پہنچ جائیں ،  جب تک 30 گائے یا 30 بھینسیں نہ ہوں، ان پر زکات نہیں ہے۔

لہذا  صورتِ مسئولہ میں ایک گائے یا ایک بھینس پر گائے کے نصاب کی زکات لازم نہیں ہے، ہاں، اگر گائے یا بھینس تجارت یعنی خریدوفروخت کی نیت سے خریدی ہو تو  یہ مالِ تجارت کے حکم میں ہوگی اور مجموعی قیمت سے ڈھائی فیصد کے حساب سے زکات ادا کرنا لازم ہوگا۔ اور اگر دودھ بیچنے کے لیے گاۓ یا بھینس  پالی ہے تو دودھ کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم اگر جمع ہو اور وہ نصابِ زکات کی مقدار کو پہنچ جائے یا دیگر قابلِ زکات اموال کے ساتھ ملاکر نصابِ زکات کی مقدار کو پہنچ جائے تو زکات واجب ہوگی۔

مزید تفصیل کے لیے مندرجہ ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں:

گائے ، بھینس کی زکات

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(نصاب البقر والجاموس) ولو متوالدا من وحش وأهلية، بخلاف عكسه ووحشي بقر وغنم وغيرهما فإنه لا يعد في النصاب (ثلاثون سائمة) غير مشتركة.

(قوله: ثلاثون) ذكورا كانت أو إناثا وكذا الجواميس كما في البرجندي إسماعيل (قوله: سائمة) نعت لثلاثون فهو مرفوع ويجوز النصب على التمييز ح فلو علوفة فلا زكاة فيها إلا إذا كانت للتجارة فلا يعتبر فيها العدد بل القيمة."

(‌‌‌‌كتاب الزكاة، باب زكاة البقر، ج:2، ص:280، ط: دار الفكر)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

'' ليس في أقل من ثلاثين من البقر صدقة فإذا كانت ثلاثين سائمةً ففيها تبيع أو تبيعة.''

(كتاب الزكاة، الباب الثاني في صدقة السوائم، الفصل الثالث في زكاة البقر، ج:1، ص:177، ط: دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409100758

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں