بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر جانور پکڑ میں نہ آ رہا ہو تو اس کو گولی مارنے کا حکم


سوال

کیا قربانی کے جانور کوگولی مار کر زخمی کیا جاسکتا ہے،کہ وہ پکڑ میں نہ آرہا ہوتو؟

جواب

جانور (جیسے گائے بیل وغیرہ ) بے قابو ہو جائے اور کسی طرح قابو میں نہ آرہا ہو تو اس کو گولی مار کر زخمی کیا جاسکتا ہے ، لیکن حلال ہونے کے لیے ضروری ہے کہ زخمی کرنے کے بعد اس کو شرعی طریقہ  سے ذبح کیا جائے، اگر ذبح کرنے سے پہلے وہ مر جائے تو اس کا کھانا حلال نہیں ہوگا۔  پھر تکبیر پڑھنا ذبح کے وقت ضروری ہو گا ، گولی مارتے وقت تکبیر پڑھنے کا اعتبار نہیں۔

"ہدایہ" میں ہے:

"وما استانس من الصید فذکاته الذبح، و ما توحش من النعم فذکاته العقر والجرح؛ لأنّ ذکاۃ الاضطرار إنّما یصار إلیه عند العجز عن ذکاۃ الاختیار علی ما مرّ، و العجز متحقق في الوجه الثاني دون الأوّل."

(الهدایة شرح بدایة المبتدي، کتاب الذبائح، 4/439) ط: شرکت علمیة، ملتان)

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (22/ 14):

"قال رحمه الله: (والذبح قطع الأوداج ) لقوله عليه الصلاة والسلام: { أفر الأوداج بما شئت } والمراد الحلقوم والمريء والودجان ، وإنما عبر عنه بالأوداج تغليبًا و به يحل المذبوح لقوله تعالى: { إلا ما ذكيتم } ولأن المحرم هو الدم المسفوح وبالذبح يقع التمييز بينه وبين اللحم فيطهر به إن كان غير مأكول ويقال : ذكاء السن بالمد لنهاية الشباب ، وذكاة النار بالقصر لتمام اشتعالها، وهي اختيارية واضطرارية فالأول الجرح ما بين اللبة واللحيين والثاني الجرح في أي موضع كان من البدن وهذا كالبدل عن الأول لأنه لايصار إليه إلا عند العجز عن الأول."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 468):

"(وإذا أدرك) المرسل أو الرامي (الصيد حيًّا) بحياة فوق ما في المذبوح (ذكاه) وجوبًا." 

فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

قربانی کے جانور کو گولی مار کر گرانے کے بعد ذبح کرنے کا حکم


فتوی نمبر : 144212201182

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں