بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

نقدونظر ربیع الثانی 1444ھ

نقدونظر ربیع الثانی 1444ھ

 

اسلامی اقتصاد کے چند مخفی گوشے

علامہ اُستاذ محمد طاسین رحمۃ اللہ علیہ ۔ صفحات: ۵۹۲۔ قیمت: ۱۲۵۰ روپے۔ ناشر وملنے کا پتا: گوشۂ علم وتحقیق کراچی، JM   ۳۷۱ ، فلیٹ نمبر ۲۰۱-A، علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن، سہوانی کالونی، گرومندر، کراچی۔فون نمبر: 03009266139
حضرت مولانا استاذ محمد طاسین صاحب ہماری جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے بانی محدث العصر حضرت علامہ سید محمد یوسف بنوری قدس سرہٗ کے بڑے داماد، محقق عالمِ دین، کئی کتابوں کے مؤلف ہیں، خصوصاً اسلامی اقتصاد میں آپ کی فکری جد وجہد نمایاں اور ایک خاص جہت سے موسوم اور معنون ہے۔
زیرِ تبصرہ کتاب ’’اسلامی اقتصاد کے چند مخفی گوشے‘‘ پانچ موضوعات: مزارعت، مضاربت، شرکت، اجارہ اور کراء بیوتِ مکہ پر مشتمل ہے۔ کتاب کے شروع میں مؤلف کے صاحبزادہ جناب ڈاکٹر عامر طاسین صاحب کی طرف سے ’’عرض گزار‘‘ کے عنوان سے کتاب اور صاحب کتاب کا تعارف کرایا گیا ہے اور ہماری جامعہ کے شعبہ تخصص کے ناظم اور استاذ حضرت مولانا مفتی رفیق احمد بالاکوٹی صاحب کا ان مذکورہ بالا پانچوں موضوعات پر محققانہ ، حقیقت پسندانہ اور ناقدانہ تبصرہ ثبت ہے۔ حضرت مؤلفؒ کی ان موضوعات میں غرضِ اصلی کا عمدہ انداز میں اظہار اور وضاحت اور جہاں حضرت مؤلف موصوف نے جمہور کی رائے سے اختلاف کیا ہے، عمدہ سلیقہ سے اس پر نقد بھی کیا ہے۔ کتاب کے حوالہ جات کی تحقیق اور تخریج مولانا مفتی سید رحیم الدین صاحب نے بڑی محنت اور عرق ریزی سے کی ہے۔ کتاب نہایت علمی، تحقیقی اور حوالوں سے مبرہن و مزین ہے۔ اُمید ہے اہلِ علم احباب اس کتاب کی ضرور قدر افزائی فرمائیں گے۔

تمرین المیراث  [علم میراث کے مشقی سوالات کا انسائیکلو پیڈیا] (حصہ اول)

مولانا ابن رحیم محمد فہیم صاحب۔ صفحات: ۳۵۲۔ قیمت: درج نہیں۔ باہتمام: جامعۃ الفرائض والعلوم الاسلامیہ،رابطہ نمبر: 0335-5640494۔ ناشر: مکتبۃ الحسن، ۳۳؍ حق اسٹریٹ، اُردوبازار، لاہور۔
علومِ اسلامیہ میں ایک اہم ترین علم علمِ میراث ہے۔ حدیث میں اسے نصف علم قرار دیا گیا ہے۔ قرآن کریم میں بھی اس علم کو وضاحت وصراحت سے بیان کیا گیا ہے۔ یہ فن عام طور پر مشکل سمجھا جاتا ہے، اور حقیقت بھی یہی ہے کہ اس فن کو سمجھنے کے لیے ابتدا میں کافی محنت اور مشق کرنی پڑتی ہے، مگر توجہ ، ہمت اور مشق سے یہ فن آسان ہوجاتا ہے اور جاننے والے جانتے ہیں کہ مکمل تمرین ومشق کے بعد کوئی مشکل باقی نہیں رہتی۔ اسلامی لٹریچر میں اس موضوع کی بھی الحمد للہ خوب خدمت کی گئی ہے، کتب وتصنیفات وتالیفات کا ایک اچھا خاصا ذخیرہ موجود ہے، تسہیل وتوضیح کے مختلف انداز اختیار کیے گئے ہیں، اسی تسہیلی سلسلہ میں یہ کتاب ایک نیا اضافہ ہے۔ 
کتاب میں ’’تمہید‘‘ کے عنوان کے تحت علم میراث پڑھنے پڑھانے سے متعلق چند گزارشات   کی گئی ہیں ، ہمارے خیال میں مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ان کا خلاصہ یہاں درج کردیا جائے، تاکہ اس فن کے طلبہ واساتذہ ان کو مدنظر رکھ کر زیادہ سے زیادہ افادہ واستفادہ کرسکیں۔ 
۱: طلبہ کو اس علم کی اہمیت وفضیلت بتائی جائے اور ان کی ذہن سازی کی جائے کہ یہ فن اتنا بھی مشکل نہیں ہے جتنا مشکل اسے سمجھا جاتا ہے۔ ۲: فن میراث کی کتاب ماہر فن پڑھائے۔ ۳: طلبہ کو جو کتاب پڑھائی جارہی ہے، مثلاً سراجی پڑھائی جارہی ہے تو اس کا سبق اچھی طرح یاد کروایا جائے، اسے سنا جائے اور ساتھ ساتھ اسی سبق سے متعلق خارجی مثالوں کے ذریعہ بھی مشق کرائی جائے، یعنی حقیقی اطمینان کے لیے عملی طور پر مسائل میراث کی مشق زیادہ سے زیادہ کرائی جائے، صرف کتاب میں مذکور مثالوں پر اکتفا نہ ہو۔ 
بہرحال صاحب کتاب نے کئی سال کی محنت اور تدریس کے بعد یہ تمارین مرتب وجمع کیں اور اب الحمد للہ انہیں شائع بھی کردیا ہے۔ ان شاء اللہ طلبہ واساتذہ کے لیے یہ کتاب مفید ثابت ہوگی ۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس خدمت کو قبول فرمائے اور اس کا نفع عام فرمائے، آمین۔
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین