بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

یہود و نصاریٰ کا عقیدہ آخرت


سوال

عقیدہ آخرت کے حوالے سے عیسائی اور یہودیوں کا کیا عقیدہ ہے؟ وضاحت طلب ہے۔

جواب

یہود اور نصاریٰ کا آخرت سے متعلق عقیدہ یہ ہے کہ قیامت آئے گی اور سزا و جزا  بھی ہو گی، لیکن اُن دونوں میں سے ہر ایک اپنے آپ کو جنت کا مستحق سمجھتا ہےاور دوسرے کو گم راہ سمجھتا ہے، یہود و نصاریٰ کا آخرت سے متعلق جو عقیدہ ہے وہ اللہ تعالیٰ نے خود صراحۃً قرآن پاک میں ذکر فرمایا  ہے اور اُس کی تردید فرمائی ہے کہ یہ ان کے اپنے خیالات ہیں اور  یہ لوگ اللہ سے امیدیں باندھے ہوئے ہیں جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے، اور فرمایا کہ جنت میں تو وہ جائے گا جو اپنا دین اللہ کے لیے خالص کرے۔ جیساکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’وَقالُوا لَنْ يَدْخُلَ الْجَنَّةَ إِلاَّ مَنْ كانَ هُوداً أَوْ نَصارى تِلْكَ أَمانِيُّهُمْ قُلْ هاتُوا بُرْهانَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ صادِقِينَ‘‘. (البقرة: 111)

صفوة التفاسير (1/ 78):
’’{وَقَالُواْ لَن يَدْخُلَ الجنة إِلاَّ مَن كَانَ هُوداً أَوْ نصارى} أي قال اليهود: لن يدخل الجنة إلا من كان يهودياً، وقال النصارى: لن يدخل الجنة إِلا من كان نصرانياً، {تِلْكَ أَمَانِيُّهُمْ} أي تلك خيالاتهم وأحلامهم‘‘.

مختصر تفسير البغوي المسمى بمعالم التنزيل (1/ 46):
’’{وقالوا لن يدخل الجنة إلا من كان هودا} [البقرة: 111] أي يهودياً {أو نصارى} [البقرة: 111] وذلك أن اليهود قالوا: لن يدخل الجنة إلا من كان هوداً ولا دين إلا دين اليهودية، وقالت النصارى: لن يدخل الجنة إلا من كان نصرانياً ولا دين إلا دين النصرانية قال الله تعالى: {تلك أمانيهم} [البقرة: 111] أي: شهواتهم الباطلة التي تمنوها على الله بغير الحق، {قل} [البقرة: 111] يا محمد {هاتوا} [البقرة: 111] أصله آتوا {برهانكم} [البقرة: 111] حجتكم على ما زعمتم، {إن كنتم صادقين} [البقرة: 111] ثم قال رداً عليهم:[112] {بلى من أسلم وجهه} [البقرة: 112] أي: ليس كما قالوا، بل الحكم للإسلام، وإنما يدخل الجنة من أسلم وجهه {لله} [البقرة: 112] أي: أخلص دينه لله‘‘.

لہذا یہود و نصاریٰ نفسِ آخرت کے منکر نہیں ہیں، بلکہ قیامت کے آنے کا عقیدہ تو رکھتے ہیں، لیکن حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے لائے ہوئے دین و شریعت کو نہ ماننے کی وجہ سے گم راہ ہو گئے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143907200128

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں