کسی لڑکے نے یہ قسم کھائی اور کہا کہ ’’اے اللہ میں کلَّما کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں جب بھی شادی کروں گا تو نرگس سے کروں گا، اور پیار یا محبت کروں گا تو نرگس سے کروں گا‘‘ یہ الفاظ اس نے قرآنِ کریم پر ہاتھ رکھ کر کہے۔ لیکن نرگس سے شادی نہیں ہوئی، نرگس کی شادی کسی دوسرے لڑکے سے ہوگئی۔ اب وہ لڑکا کیا کرے؟ کیا کسی دوسری لڑکی سے شادی کرسکتاہے یا نہیں؟ اگر شادی کرسکتا ہے تو اس کی صورتِ حال کیا ہوگی؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں اس کے لیے جو بھی حکم ہو تشفی بخش مدلل جواب دیجیے!
نرگس سے شادی کی قسم کھانے والا لڑکا کسی دوسری لڑکی سے شادی کرسکتا ہے، لیکن کسی دوسری لڑکی سے شادی کرتے ہی اس کی قسم ٹوٹ جائے گی، اور اس پر قسم توڑنے کا کفارہ لازم ہوگا؛ لہٰذا مذکورہ لڑکا دوسری لڑکی سے شادی کر نے کے بعد قسم کا کفارہ (دس مسکینوں کا دو وقت کا کھانا کھلانا یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو ایک ایک صدقہ فطر دینا یا دس مسکینوں کو ایک ایک جوڑا دینا اور اگر یہ کفارہ ادا کرنے کی مالی استطاعت نہیں ہے تو مسلسل تین روزے ) ادا کردے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106201081
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن