بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

یوٹیوب چینل پر اصلاحی ویڈیو اَپ لوڈ کرکے پیسے کمانا


سوال

 کیا یوٹیوب چینل سے اسلامی واصلاحی وڈیوز کے ذریعے پیسے کمائے جاسکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ جان دار کی تصویر سازی، اسی طرح جان دار کی تصاویر پر مشتمل ویڈیو  بنانا جائز نہیں ہے، خواہ وہ دین کی تشہیر کے لیے کیوں نہ ہو ۔ محدث العصر حضرت مولانا محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

 ” ہم لوگ (مسلمان) اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس بات کے مکلف نہیں ہیں کہ جس طرح بھی ممکن ہو لوگوں کو پکا مسلمان بناکر چھوڑیں گے، ہاں! اس بات کے مکلف ضرور ہیں کہ تبلیغِ دین کے لیے جتنے جائز ذرائع اور وسائل ہمارے بس میں ہیں، ان کو اختیار کرکے اپنی پوری کوشش صرف کردیں۔ اسلام نے جہاں ہمیں تبلیغ کا حکم دیا ہے، وہاں تبلیغ کے باوقار طریقے اور آداب بھی بتائے ہیں۔ ہم ان آداب اور طریقوں کے دائرے میں رہ کر تبلیغ کے مکلف ہیں، اگر ان جائز ذرائع اور تبلیغ کے ان آداب کے ساتھ ہم اپنی تبلیغی کوششوں میں کامیاب ہوتے ہیں تو یہ عین مراد ہے، لیکن اگر بالفرض ان جائز ذرائع سے ہمیں مکمل کامیابی حاصل نہیں ہوتی تو ہم اس بات کے مکلف نہیں ہیں کہ ناجائز ذرائع اختیار کرکے لوگوں کو دین کی دعوت دیں اور تبلیغ کے آداب کو پسِ پشت ڈال کر جس جائز وناجائز طریقے سے ممکن ہو، لوگوں کو اپنا ہم نوا بنانے کی کوشش کریں۔ اگر جائز وسائل کے ذریعے اور آدابِ تبلیغ کے ساتھ ہم ایک شخص کو دین کا پابند بنادیں گے تو ہماری تبلیغ کامیاب ہے اور اگر ناجائز ذرائع اختیار کرکے ہم سو آدمیوں کو بھی اپنا ہم نوا بنالیں تو اس کامیابی کی اللہ کے یہاں کوئی قیمت نہیں، کیوں کہ دین کے احکام کو پامال کر کے جو تبلیغ کی جائے گی وہ دین کی نہیں کسی اور چیز کی تبلیغ ہوگی“۔( از محدث العصر  مولانا سید محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ،بحوالہ نقوشِ رفتگاں، ص:۱۰۴،۱۰۵)

لہذا اگر یوٹیوب پر جان دار کی تصویر والی ویڈیو اَپ لوڈ کی جائے، یا اس میں کسی قسم کا  غیر شرعی اشتہار ہو  مثلاً جان دار کی تصاویر والا  یا  کسی بھی غیر شرعی چیز کا اشتہار ہو یا کوئی اور غیر شرعی معاملہ کرنا پڑتا ہو تو اس کے ذریعے پیسے کمانا جائز نہیں ہوگا۔فتاوی شامی میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع علي تحريم تصوير الحيوان؛ و قال: وسواء لما يمتهن أو لغيره فصنعه حرام لكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله". (١/ ٦٤٧، ط: سعيد)

فقہ السیرہ میں ہے:

"و الحق أنه لاينبغي تكلف أي فرق بين أنواع التصوير المختلفة ... نظراً لإطلاق الحديث". (٤/ ٩٧)

الدر الختار میں میں:

"قال ابن مسعود: صوت اللهو و الغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء النبات. قلت: و في البزازية: إستماع صوت الملاهي كضرب قصب و نحوه حرام ؛لقوله عليه الصلاة و السلام: استماع الملاهي معصية، و الجلوس عليها فسق، و التلذذ بها كفر؛ أي بالنعمة". ( ٦/ ٣٤٨ - ٣٤٩، ط: سعيد) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200175

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں