بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

یونیورسٹی میں جمعہ


سوال

میں یونیورسٹی آف صوابی کے نئے کیمپس میں پڑھتا ہوں ، اس کی لوکیشن کچھ یوں ہے کہ وہ انبار کے بازار سے تقریباً کوئی پیدل 15سے لے کر 25 منٹ کے فاصلے پر واقع ہےاور دوسری طرف لاہور گاؤں سے بھی تقریباً اتنا ہی فاصلہ ہوگا، وہاں پر مسجد نہیں ہے، یونیورسٹی میں چوں کہ مقیم طلبہ کی ہاسٹل دوسرے کیمپس میں ہے، لہذا تقریباً 3 بجے کے بعد وہاں پر صرف ملازمین ہی ہوتے ہیں، جو وہاں گیٹ وغیرہ پر ڈیوٹی دیتے ہیں، تو اس لیے 5 وقتہ نماز کی تو میں پکا نہیں کہہ سکتا کہ ہوتی ہیں  یا نہیں، شاید وہ ملازمین اکیلے پڑھتے ہوں،  یا کسی کمرے وغیرہ میں جماعت سے پڑھتے ہوں، البتہ ظہر کی نماز کی کئی جگہ جماعتیں ہوجاتی ہیں، چوں کہ اس وقت طلبہ اور اساتذہ موجود ہوتے ہیں اور ہمارے قریب تقریباً 10 اور12 منٹ کے فاصلے تک کوئی جامع مسجد نہیں ہے، لہذا اس صورت میں ہم اپنی یونیورسٹی میں کسی کمرے، ہال ، چمن وغیرہ میں جمعہ ادا کر سکتے ہیں؟

کئی علماء کرام سے پوچھا،کسی نے کہا کہ ہاں! کوئی کہتا ہے  کہ نہیں!  کوئی کہتا کہ چوں کہ وہاں پر اساتذہ اورطلبہ کی مجبوری ہوتی ہے اور یہ حالتِ اضطرار ہے، لہذا ہوتی ہے۔

یہاں پر کچھ لوگ تو کلاسز، ڈیوٹی وغیرہ کی وجہ سے دوسری جگہ جمعۃ المبارک پڑھنے نہیں جا سکتے، کچھ کسی دینی مجبوری سے روزہ کے لیے لوگوں کو اکھٹا کرنا وغیرہ کی وجہ سے دوسری جگہ نہیں جا سکتے، کچھ گاڑی کے انتظار میں وہاں ٹھہرے ہوئے ہوتے ہیں تو نہیں جا سکتے، اور کچھ ویسے سستی وغیرہ کی وجہ سے دوسری جگہ جمعۃ المبارک پڑھنے نہیں جاتے ، لہذا سب کو مد نظر رکھ کر جواب دیجیے گا۔

جواب

مذکورہ یونیورسٹی جس علاقے میں ہے، اگر وہاں جمعہ کی شرائط پوری ہوتی ہیں (یعنی بڑی بستی یا اتنے بڑے گاؤں میں واقع ہے، جس کی آبادی ڈھائی تین ہزار سے زیادہ ہے اور وہاں ضروریاتِ زندگی بھی دست یاب ہیں) تو و ہاں طلبہ، اساتذہ اور ملازمین کے لیے جمعہ کی نماز پڑھنا ضروری ہے۔ بہتر یہ ہے کہ جمعہ کی نماز جامع مسجد میں پڑھی جائے، البتہ اگر جامع مسجد دور ہو اور یونیورسٹی  کے کسی کمرے، ہال یا چمن میں جمعہ کی نماز پڑھیں گے تو جمعہ کی نماز ہوجائے گی، لیکن مسجد  میں نماز پڑھنے کا ثواب نہیں ملے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200126

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں