بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکی کا نام ایمان فاطمہ رکھنا


سوال

 لڑکی کا نام ایمان فاطمہ رکھنا کیسا ہے؟

جواب

  لڑکی کا نام ایمان  فاطمہ رکھنا جائز  تو ہے، البتہ بہتر ہے کہ صرف "فاطمہ" نام رکھ لیا جائے۔

واضح رہے کہ  بچوں کے ناموں کے سلسلہ میں والدین کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کے ایسے نام نہ رکھیں جس میں نیک فالی اور تفاؤل ہوتا ہو کہ اگر اس بچےکو پکارا جائے اور وہ  موجود نہ ہو تو یہ نہ کہا جائے کہ وہ نہیں ہے، مثلاً کسی بچے کا نام یسار ہے تو پوچھا جائے کہ یسار(بمعنی آسانی) ہے؟ تو جواب میں کہا جائے گا کہ نہیں تو معنی یہ ہوا کہ یہاں یسر وآسانی نہیں پائی جاتی جو بری بات ہے، نیز والدین کو چاہیے کہ وہ بچے کا ایسا نام بھی نہ رکھیں جس میں بدفالی ہو سکتی ہو ، یا وہ بدفالی پر دلالت کرتے ہوں تاکہ  بچے اس نام کی بدفالی اور نحوست سے محفوظ رہیں۔

لہٰذا صورتِ  مسئولہ میں بچی کا نام اگر ایمان  رکھا جائے گا، اور  بچی کو پکارا جائے اور وہ موجود نہ ہو تو جواب میں کہا جائے گا ایمان نہیں ہے جو کہ بُری بات ہے،لہذا  "ایمان" کے لفظ کو نام کا جز نہ بنانا بہتر ہوگا۔

حدیث شریف میں ہے:

"حدثنا النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا منصور بن المعتمر، عن هلال بن يساف، عن ربيع بن عميلة، عن سمرة بن جندب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لاتسمينّ غلامك يسارًا، و لا رباحًا، و لا نجيحًا، ولا أفلح»، فإنك تقول: أثم هو؟ فيقول: «لا،  إنما هن أربع فلاتزيدن علي»."

)سنن أبي داود، باب في تغيير الاسم القبيح، ج:4، صفحہ: 290، رقم الحدیث:4958)، ط: المكتبة العصرية - بيروت)

اسلام اور تربیت ِ اولاد صفحہ: 94، (مترجم: ڈاکٹر حبیب اللہ مختار شہید رحمۃ اللہ علیہ)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200604

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں