بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ربیبہ کے اخراجات کس کے ذمے ہیں؟


سوال

میں نے بالرضا  ایک مطلقہ سے شادی کی ہے،اس کی پہلے سے ایک بچی ہے جو کہ  1/2-3 سال کی ہے اور بچی ماں کے بغیر رہ بھی نہیں سکتی ہے،کیا اس بچی کے تمام اخراجات بمعہ نان ونفقہ اور تعلیم کی ذمہ داری مجھ پر ہے؟ اور تعلیم میں کون سی تعلیم شامل ہے،آج کل کے انگلش میڈیم اسکولوں کی تعلیم کے بہت اخراجات ہیں!

جواب

مذکورہ بچی کا باپ اگر موجود ہے تو اس کا نان نفقہ اور تعلیم کے اخراجات اس کے حقیقی والد کے ذمے ہیں، آپ کے ذمے اس کا نان و نفقہ واجب نہیں ہے، اگر بچی کا والد  مطالبے پر بھی ادا نہ کرے تو آپ اس نیکی میں شریک  ہوسکتے ہیں، اس صورت میں آپ کو اجر و ثواب ملے گا،  نفقہ میں عام حالت کے اعتبار سے کھانااور کپڑا وغیرہ شامل ہے، انگلش میڈیم اسکول کی پڑھائی نہیں، لہذا مہنگے اسکولوں میں ان بچوں کو پڑھانا شرعًا ضروری نہیں۔

"ثم حاکم یسلمه إلی من یحضنه من المسلمین." (الموسوعة ج۱۷/ص۳۰۵)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 612):

"(وتجب) النفقة بأنواعها على الحر (لطفله) يعم الأنثى والجمع (الفقير) الحر، فإن نفقة المملوك على مالكه والغني في ماله الحاضر؛ فلو غائبًا فعلى الأب ثم يرجع إن أشهد لا إن نوى إلا ديانةً؛ فلو كانا فقيرين فالأب يكتسب أو يتكفف وينفق عليهم، ولو لم يتيسر أنفق عليهم القريب.

’’وإذ لم یکن للحاضن أحد ممن ذکر انتقلت الحضانة لذوی الأرحام في أحد الوجھین و هو الأولٰی، لأن لھم رحمًا وقرابةً یرثون بھا عند عدم من هو أولٰی، فیقدم أبوأم، ثم أمھاته، ثم أخ من أم، ثم خال.‘‘

(الموسوعۃ الفقهیة، ج:۱۷، ص: ۳۰۵)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201068

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں