’’ یٰسین‘‘ نام رکھ سکتے ہیں؟ اور صرف یٰسین بھی بول سکتے ہیں یا پھر غلام یٰسین کہنا ضروری ہے؟
’’یاسین‘‘ آپ ﷺ کے ناموں میں سے ہے اور آپ کا لقب ہے، یہ نام رکھنا درست ہے، نیز صرف ’’یاسین‘‘ بھی نام رکھا جاسکتا ہے اور ’’محمدیاسین‘‘ یا ’’یاسین احمد ‘‘ بھی رکھا جاسکتا ہے، باقی ’’غلام یاسین‘‘ نام مناسب نہیں ہے۔
فتح القدير للشوكاني (4/ 412):
’’وَاخْتُلِفَ فِي مَعْنَى هَذِهِ اللَّفْظَةِ، فَقِيلَ: مَعْنَاهَا يَا رَجُلُ، أَوْ يَا إِنْسَانُ. قَالَ ابْنُ الْأَنْبَارِيِّ: الْوَقْفُ عَلَى يس حَسَنٌ لِمَنْ قَالَ: هُوَ افْتِتَاحٌ لِلسُّورَةِ، وَمَنْ قَالَ: مَعْنَاهُ يَا رَجُلُ لَمْ يَقِفْ عَلَيْهِ. وَقَالَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ وَغَيْرُهُ: هُوَ اسْمٌ مِنْ أَسْمَاءِ محمّد صلّى الله عليه وَسَلَّمَ، دَلِيلُهُ إِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ، وَمِنْهُ قَوْلُ السَّعْدِ الْحِمْيَرِيِّ:
يَا نَفْسُ لَا تَمْحَضِي بِالنُّصْحِ جَاهِدَةً ... عَلَى الْمَوَدَّةِ إِلَّا آلَ يَاسِينَ‘‘. فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200708
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن