بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ہیلتھ انشورنس کا حکم


سوال

ہماری کمپنی نے ہمیں "ہیلتھ انشورنس کارڈ"  بنا کر دیا ہے، جس سے سال میں کسی بھی جگہ سے تقریباً ڈھائی لاکھ روپے تک ہم اپنا اور فیملی کا مفت علاج کرواسکتے ہیں۔کیا اس کارڈ سے فائدہ اٹھانا جائز ہے؟

جواب

انشورنس کامروجہ طریقہ کارشرعاً ناجائزوحرام ہے؛ اس لیے کہ وہ اپنی اصل وضع کے اعتبارسے  یاتوقمار(جوا)ہے یا ربوا(سود)ہے۔"جوا" اور"سود" دونوں کی حرمت قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔ ہیلتھ انشورنس اگرکمپنی کی طرف سے ضروری ہے اور ملازم چاہے یا نہ چاہے کمپنی اس کا انشورنس ضرور کرتی ہے تو اس صورت میں  ملازمین  صرف اسی قدرمیڈیکل کی سہولت اٹھاسکتے ہیں جس قدرکمپنی نے اپنے ملازم کے لیے انشورنس کی مدمیں رقم جمع کروائی ہے، اس سے زائد فائدہ اٹھاناجائزنہیں ہوگا، بقدرِرقم علاج معالجہ کراسکتے ہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202096

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں