بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہوٹلوں میں کھانے کا حکم


سوال

میں ہوٹلوں میں کھانا کھانے کا شوقین ہوں،کیا یہ مشتبہ میں آ تا ہے،اسلام میں کیا شرعی حکم ہے؟

جواب

مسلمانوں کے ملک میں جب تک کسی ہوٹل کے کھانے کے بارے میں یقین نہ ہو کہ وہاں کے کھانے حرام ہوتےہیں تو وہاں کھانا کھانا جائز ہے، محض شک کی بنا پر وہاں کھانا کھانے کو ناجائز یا مشتبہ کہنا جائز نہیں۔ البتہ جس ہوٹل کا ماحول صحیح نہ ہو یا وہاں غلط چیزیں بھی ملتی ہوں، ایسی جگہوں پر کھانا کھانے سے (وہاں کے ماحول یا دیگر عوارض کی وجہ سے) بزرگ منع کرتے ہیں، نہ کہ کھانے کے مشکوک ہونے کی وجہ سے۔

غمز عيون البصائر (1 / 384):

"اعلم أن الشك على ثلاثة أضرب: شك طرأ على أصل حرام ، وشك طرأ على أصل مباح ، وشك لايعرف أصله ، فالأول ، مثل : أن يجد شاةً مذبوحةً في بلد فيها مسلمون ومجوس فلاتحل، حتى يعلم أنها ذكاة مسلم ؛ لأن أصلها حرام وشككنا في الذكاة المبيحة، فلو كان الغالب فيها المسلمين جاز الأكل عملاً بالغالب المفيد". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200519

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں