بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہنڈی کے کاروبار کی ایک صورت کا حکم


سوال

اگر کوئی آدمی  مجھے کہتا ہے کہ مجھے دبئی میں 10000 درہم دو، میں وہ درہم 36.90میں خریدتا ہوں اور اس آدمی کو 37 میں فروخت کرتا ہوں، اور میرا دبئی والا آدمی اس آدمی کو 10000 درہم دے دیتا ہے،  پھر 10000 درہم کی جو رقم بنتی ہے وہ میں پاکستان میں وصول کرتا ہوں، کیا یہ نفع جائز ہے؟ میرا دبئی والا آدمی پاکستانی آدمی کو جب 10000 دے دے اس کے بعد دوبارہ اس کے ساتھ ریٹ کروں؟

جواب

آپ نے سوال میں مذکورہ کام کی جو تفصیل لکھی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کام حوالہ اور ہنڈی کا ہے، لہذا جب آپ پاکستان میں موجود شخص کو درہم دیں تو اس سے پاکستان یا دبئی میں اس وقت کے درہم کے مارکیٹ ریٹ میں سے کسی ایک ریٹ کو مقرر کرلیں اور اس حساب سے پاکستانی روپے وصول کرلیں۔

باقی حوالہ کے ذریعے رقوم کی ترسیل کا تفصیلی حکم جاننے کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

ہنڈی سے پیسہ بھیجنے کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200817

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں