بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہندوؤں کا اپنی میت کو ثواب پہنچانے کے لیے بنائے گئے کھانے ”سرادھ“ کھانے کا حکم


سوال

کیا کسی کافر میت کے بعد اس کی دعوت میں کھانا کھا سکتے ہیں جس کو ہندؤں کی زبان میں شراد کہا جاتا ہے کھانا جائز ہے یا حرام؟

جواب

کافر کا کھانا اگر حلال ہو تو فی نفسہ اس کا کھانا منع نہیں ہے، البتہ وہ  کھانا جو ان کی خاص  مذہبی رسومات  کے تحت بنایا گیا ہو   اس میں شرکت جائز نہیں ہے، ہندو اپنی میت کو ثواب پہنچانے کے لیے خاص دنوں میں  کھانا بنواتے ہیں جیسے وہ ”سرادھ“  کہتے ہیں، اور اس پر ان کا پنڈٹ ان کے  کچھ خاص مذہبی بید بھی پڑھتا ہے، اور پھر وہ اس کے ایصالِ ثواب کے لیے اس کو تقسیم کرتے ہیں،  اس لیے مسلمانوں کے لیے ان کی اس تقریب میں شرکت اور اس کا کھانا کھانا جائز نہیں ہے۔

 ’تحفة الهند‘ میں مولانا عبیداللہ رقم طراز ہیں :

” ہندوٴوں کے ہاں میت کو کھانے کا ثواب پہنچانے کا نام ’سرادھ‘ ہے اور جب سرادھ کا کھانا تیار ہو جائے تو پہلے اس پر پنڈت کو بلا کر کچھ ’بید ‘ پڑھواتے ہیں اور مُردوں کے لیے ثواب پہنچانے کے لیے ان کے ہاں خاص دن مقرر ہیں، خصوصاً جس دن (وہ ) فوت ہو ، ہر سال اسی دن ختم دلانا یعنی برسی یا موت کے تیرھویں دن، بعض کے نزدیک پندرھویں دن اور بعض کے نزدیک تیسویں یا اکتیسویں دن، ثواب پہنچانے کے لیے مقرر ہیں۔ اسی طرح مسلمانوں نے بھی تیجہ، ساتواں، چالیسواں اور برسی مقرر کر لیے اور کھانا تیار کرواکر اس پر ختم پڑھوانا شروع کر دیا؛ حال آں کہ  رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم سے ان میں سے کوئی رسم بھی ثابت نہیں“۔(مسلمانوں میں ہندوانہ رسوم و رواج : ۲۳ ، دارالاندلس، بحوالہ ماہنامہ دارالعلوم دیوبند  ‏، شمارہ 2، جلد: 99 ‏، ربیع الثانی1436 ہجری مطابق فروری 2015ء) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200402

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں