بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ہم سے عیسائی اچھے کہنے کا حکم


سوال

اگرایک مجلس میں نیاشخص آیا اوررمضان المبارک کی اطلاع دی کہ فلاں دن روزہ ہوگا، اس پرمجلس میں بیٹھے ایک شخص نے کہاکہ ہم سے توفلاں(یہودی عیسائی وغیرہ)اچھے ہیں، روزہ کا نام سنتے ہی ٹانگیں کانپنے لگ جاتی ہیں. توایسے شخص کے بارے میں کیاحکم ہے؟

جواب

کسی مسلمان کا یہ طرزِ گفتگو مناسب نہیں ہے، اس میں اندیشہ کفر ہے، کہنے والے پر اپنے اس قول سے صدق دل سے توبہ کرنا لازم ہے۔

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

"سوال:  مسلمان کبھی کہہ دیا کرتے ہیں: مسلمانوں سے غیرمسلم اچھے ہیں، ایسا کہنے میں کوئی قباحت تو نہیں ہے؟ بینوا توجروا

جواب: ا یسا کہنے سے مسلمانوں کواحتراز کرنا ضروری ہے کہ اندیشہ کفر ہے، "نصاب الاحتساب" میں ہے:

"معلم صبیان قال: الیهود خیر من المسلمین بکثیر، فإنهم یقضون حقوق معلم صبیانهم یکفر. من سیرة الذخیرة في کلمات الکفر".

یعنی سیرۃ ذخیرہ میں کلمات کفر کے باب میں مذکورہے کہ لڑکوں کے استاذ کویہ بات کہنی نہ چاہیے کہ مسلمان سے یہود بہت اچھے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کے معلمین کاحق پورا پورا اداکرتے ہیں، اس لیے کہ اس طرح کہنے سے کافر ہوجاتاہے ۔(نصاب الاحتساب ص:۷۲ باب :۳۳ قلمی)۔(12/2)" فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 143908200956

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں