رات کو بیوی سے ہم بستری کرنے کے بعد فورًا غسل کرنا چاہیے یا پھر سو کے صبح اٹھنے کے بعد بھی غسل کیا جاسکتا ہے؟
ہم بستری کے بعد افضل یہی ہے کہ آدمی جلدی غسل کر کے پاک صاف ہوجائے، لیکن اگر نماز کے وقت تک غسل کو مؤخر کردے تو گناہ گار نہیں ہوگا ۔
رات میں ہم بستری کے بعد اگر سونا ہو اور غسل فجر کے وقت کرنا ہو تو بہتر یہ ہے کہ آدمی استنجا اوروضو کرلے، پھر سوجائے، اور پھر بیدار ہوکر غسل کرلے۔
چنانچہ مشکوۃ شریف کی روایت میں ہے:
" وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «ذَكَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ تُصِيبُهُ الْجَنَابَةُ مِنَ اللَّيْلِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَوَضَّأْ وَاغْسِلْ ذَكَرَكَ، ثُمَّ نَمْ» ". مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ."
'حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے رات کو جنابت لاحق ہوتی ہے (یعنی احتلام یا جماع سے غسل واجب ہوتا ہے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اسی وقت) وضو کر کے عضو کو دھو کر سو جایا کرو'۔
قَالَ ابْنُ حَجَرٍ: وَفِيهِ التَّصْرِيحُ لِمَذْهَبِنَا أَنَّهُ يُسَنُّ لِلْجُنُبِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ، أَوْ يُؤَخِّرَ الْغُسْلَ لِحَاجَةٍ أَوْ غَيْرِهَا، أَنْ يَتَوَضَّأَ الْوُضُوءَ الشَّرْعِيَّ كَمَا يَأْتِي. وَفِيهِ أَنَّهُ لَا يُعْرَفُ خِلَافٌ فِي هَذِهِ الْمَسْأَلَةِ، فَلَا وَجْهَ لِقَوْلِهِ فِيهِ التَّصْرِيحُ لِمَذْهَبِنَا، وَالْخِلَافُ الْآتِي إِنَّمَا هُوَ فِي أَنَّهُ هَلْ يَجُوزُ الِاكْتِفَاءُ بِالْوُضُوءِ الْعُرْفِيِّ أَمْ لَا؟ وَإِنْ أَرَادَ الْكَرَاهَةَ فِي تَرْكِ الْوُضُوءِ الشَّرْعِيِّ فَلَا دَلَالَةَ فِي الْحَدِيثِ فَضْلًا عَنِ الصَّرَاحَةِ فَإِنَّهُ يُحْتَاجُ إِلَى إِثْبَاتِ الْمُوَاظَبَةِ أَوْ يُرَادُ بِهَا النَّهْيُ الْمَقْصُودُ. (عمدۃ القاری،452/2)
فتاوی ہندیہ میں ہے :
" الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لا يأثم، كذا في المحيط." (1/209)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144203201203
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن