کیا ایک سے زیادہ کاموں کے لیے ایک ہی استخارہ کافی ہے یا ہر ہر کام کے لیے الگ اور مستقل استخارہ کیا جائے گا؟
ہر کام کے لیے الگ مستقل استخارہ کرنا بہتر معلوم ہوتا ہے کہ اس میں اہتمام زیادہ ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
" کان رسول الله صلی الله علیه وسلم یعلمنا الاستخارة في الأمور کلها کما یعلمنا السورة من القرآن، یقول: إذا هم أحدکم بالأمر فلیرکع رکعتین ... " الخ
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تمام معاملات میں اتنے اہتمام سے استخارہ کی تعلیم دیتے تھے جیسے قرآنِ پاک کی سورت کی تعلیم دیتے تھے، چناں چہ فرماتے کہ جب تم میں سے کسی کو کوئی بھی معاملہ پریشان کرے تو وہ دو رکعتیں پڑھے۔۔۔ الخفقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909202077
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن